(16
میں آ گیا ہے ۔ اسے آپ گھیر کر مار سکتے یں ۔ لیکن ایک بار وہ پھر جنگل میں پہنچ جائے تو کون ہے جو اس کے پنجوں کے سامنے جانے کی ہمت کر سکے ۔ کربلا سے نکل کر حسین وہ دریا ہوں گے جو باندھ توڑ کر باہر نکل آیا ہو ۔ اور آپ کی حالت اسی ٹوٹے باندھ کی طرح ہو گی ۔
زیاد۔ ہاں اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اگر وہ نکل کر حجاز اور یمن چلے جائیں تو شاید خلیفہ یزید کی خلافت ڈگمگا جائے ۔ مگر ایک شرط یہ بھی تو ہے کہ انہیں یزید کے پاس جانے دیا جائے اس میں ہمیں کیا عذر ہو سکتا ہے ؟
شمر۔ اگر باز کبوتر کے نزدیک پہنچ جائے تو دنیا کی کوئی فوج اسے باز کے چنگل سے نہیں بچا سکتی ۔ کوئی عجب نہیں کہ اپنی عقل کے زور سے امروز کا قیدی فروا کا خلیفہ ہو ۔ اور خلیفہ کو الٹے ان کی بیعت کرنی پڑ جائے ۔
زیاد۔ تمہارا یہ بھی خیال درست ہے کاش مجھے تمہاری وفاداری کا اتنا علم پہلے ہوتا تو تمہیں فوج کے سپہ سالار ہوتے ۔
شمر۔ کاش سعد نے میری باتیں اتنی قدر دانی سے سنی ہوتیں تو مجھے یہاں آنے اور آپ کو تکلیف دینے کی ضرورت ہی نہ پڑتی ۔
زیاد۔ تم صبح چلے جاؤ اور سعد سے کہو کہ فورا جنگ شروع کردے ۔
شمر۔ حضور کو جو حکم دینا ہو ۔ بذریعہ خط عنایت فرمائیں ۔ ماتحت کے ذریعہ افسر کو حکم دینا افسر کو ماتحت کے خون کا پیاسابنانا ہے ۔
زیاد۔ بہتر میں خط ہی لکھ دیتا ہوں ۔
(زیاد خط لکھ کر شمر کو دیتا ہے )
(169)
شمر۔ اس میں حضور نے ایسا کوئی کلمہ تو نہیں لکھا جس میں سعد کو شبہ ہو کہ میرے اشارے سے لکھا گیا ہے ۔ ؟
زیاد۔ مطلق نہیں ہاں یہ البتہ لکھ دیا ہے کہ اگر تو نے سرتابی کی تو تیری جگہ شمر لشکر کا سردار ہو گا ۔
شمر۔ حضور کی قدر دانی کی کہاں تک تعریف کروں ۔
زیاد۔ اس کی ضرورت نہیں ۔ اگر سعد میرے حکم کی تعمیل کرے تو بہتر ہے نہیں تو وہ معزول ہو گا اور تم لشکر کے سردار ہو گے ۔ پہلا کام جو تم کرو گے وہ سعد کا سر قلم کر کے میرے پاس بھیجنا ہو گا ۔ یہی تمہاری بحالی کی سند ہو گی ۔
شمر۔( اٹھ کر )آداب بجا لاتا ہوں ۔
( شمر باہر چلا جاتا ہے اور زیاد مکان میں آرام کرنے جاتا ہے ۔)
ساتواں سین
( صبح ، شام کا لشکر حر اور سعد گھوڑوں پر سوار فوج کا معائنہ کر رہے ہیں )
حر۔ ابھی تک زیاد نے آپ کے خط کا جواب نہیں دیا ؟
سعد۔ اس کے انتظار میں رات بھر آنکھیں نہیں لگیں ۔ جب کسی کی آہٹ ملتی تھی تو گمان ہوتا تھا کہ قاصد ہے ۔ مجھے تو یقین ہے کہ امیر زیاد میری تجویز منظور کر لیں گے ۔
حر۔ کاش ایسا ہو تا ۔ اگر جنگ کی نوبت آئی ۔ تو فوج کے کتنے ہی سپاہی لڑنے سے انکار کر دیں گے ۔
( سامنے سے شمر گھوڑا دوڑاتا ہوا آتا ہے )