کراچی کا مستقبل ؟

ظفری

لائبریرین
کچھ دن پہلے میں نے کہیں لکھا تھا کہ ایم کیو ایم آرمی اسٹیبلشمنٹ کی تخلیق ہے ۔ تاکہ کراچی میں بڑی سیاسی پارٹیوں کو دبایا جا سکے ۔ جب آرمی اسٹیبلشمنٹ اقتدار میں ہوتی ہے تو وہ ایم کیو ایم کی مدد سے کراچی میں تقریباً ہر سیاسی پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کو منجمد کر دیتی ہے ۔ اور جب یہی سیاسی پارٹیاں اقتدار میں آتیں ہیں تو وہ اپنے پرانے حساب ایم کیو ایم سے چکانے میں مصروف ہوجاتیں ہیں ۔ چونکہ ایم کیو ایم کیو کے اقتدار میں سیاسی پارٹیاں ، ایک طرح سے قصہ پارنیاں بن جاتیں ہیں ۔ اس لیئے شہر میں کسی حد تک امن قائم ہوجاتا ہے ۔ یعنی ان کی مزاحمت کے لیئے کوئی طاقت موجود نہیں رہتی ۔ اس دوران ایم کیو ایم وزارتیں حاصل کرنے کے علاوہ اپنے اور کئی فوائد بھی حاصل کر لیتے ہیں ۔ جو کہ بہت ہی اوپری سطح پر ہوتا ہے ۔ اور اس کا اثر کراچی کے ایک عام آدمی اور کراچی کے امن پر براہِ راست ہرگز نہیں پڑتا ۔ مگر کبھی کبھی ایم کیو ایم ایسے اقدامات کرتی ہے کہ جس سے اس کی تخلیق کا کراچی میں جواز باقی رہے ۔ ( جیسا کہ 12 مئی اور ن 9 اپریل کے واقعات ہیں ) ۔

مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے ۔ جب کراچی کا امن ، مکمل طور پر سبوتاژ ہوجائے ۔ یعنی کراچی میں نو گو ایریا تخلیق کر دیئے جائیں اور ایک گینگ وار کا آغاز شروع ہوجائے ۔ بوری بند لاشوں کا سلسلہ شروع ہوجائے ۔ کراچی میں معیشت اور مختلف نجی کاروبار پر قفل لگ جائے ۔ ایک عام شہری کو گھر سے نکلنے کے بعد واپس گھر پہنچنے کی امید کم ہوجائے ۔ غرض یہ کہ پورا معاشرہ امن سے محروم ہوکر بے یقینی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوجائے ۔ یہ تب ہی ہوتا ہے ۔ جب کوئی سیاسی پارٹی اقتدار میں آتی ہے ۔ آرمی اسٹیبلشمنٹ پسِ پردہ ایم کیو ایم کو مکمل سپورٹ جاری رکھتی ہے ۔ اور اقتدارمیں آئی ہوئی سیاسی پارٹیاں اپنا کھیل کھیلتیں ہیں ۔ چونکہ سیاسی پارٹیاں ، وفاقی سطح پر نمایاں ہوتیں ہیں ۔ لہذا وہ بھی آرمی اسٹیبلشمٹ کی روایات کو جاری رکھتے ہوئے کسی ایسی پارٹی کو ایم کیو ایم کے خلاف لیکر آتی ہے ۔ جس کا تعلق بھی ایم کیو ایم کی طرح کراچی سے ہوتا ہے ۔ میرا اشارہ مہاجر قومی موومنٹ ( آفاق گروپ ) یا ایم کیو ایم حقیقی ہے ۔ آرمی اسٹیبلشمنٹ ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی اس جنگ میں یہ دو گروپس انتہائی سطح پر جا کر قتل و غارت کا بازار گرم کرتے ہیں ۔ آرمی کے دور میں یہ کام ایم کیو ایم اور سیاسی پارٹیوں کے دور میں ایم کیو ایم حقیقی انجام دیتی ہے ۔

منافقوں ، لیٹروں ، ظالموں کے اس کھیل میں ایک عام آدمی بہت متاثر ہوتا ہے ۔ اور کراچی میں امن کی تباہ و بردبادی کا نتیجہ ملک کے دیگر حصوں کو بھی مخلتف صورتوں میں اٹھانا پڑتا ہے
یہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔ کراچی یا مہاجر اس سازش کے محرکات نہیں بلکہ اس سازش کے ایک بڑے پیمانے پر شکار ہیں ۔ اس پورے کھیل کو سمجھا جائے تو اس کے ڈانڈے بلآخر جاگیرداروں ، سرمایہ داروں اور آرمی اسٹیبلشمنٹ کے گھروں تک پہنچ جاتے ہیں ۔ آج جنگ کی اس خبر مجھے یہ سب لکھنے پر مجبور کیا کہ جس کا خدشہ میں نے " ہمت علی " کے کسی ٹاپک میں کئی ہفتے قبل کیا تھا ۔ آپ میری اس پوسٹ کو اس خبر کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کریں ۔میرا اشارہ نیچے کی دوسری خبر کی طرف ہے ۔
main4.gif
 

آفت

محفلین
آپ کی بات میں کافی وزن ہے ۔ ایم کیو ایم کو ایک پریشر گروپ کے طور پر تخلیق کیا گیا ہے ۔ یہ ایسی پارٹی ہے جو اسٹیبلشمنٹ،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف سب سے زیادہ بولتی ہے لیکن درپردہ ان کے ساتھ ساز باز کرتی رہتی ہے ۔ اسی وجہ سے عوام میں اس پارٹی کی جڑیں پنپ نہیں سکیں جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کو عوام کو دہشت اور خوف میں مبتلا کر کے اپنے خلاف اٹھنے والی آوازیں بزور طاقت روکنی پڑتیں ہے ۔
 
Top