نصیر الدین نصیر کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا

یوسف سلطان

محفلین

کبھی اُن کا نام لینا کبھی اُن کی بات کرنا
مرا ذوق اُن کی چاہت مرا شوق اُن پہ مرنا

وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی
کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا

ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کسی کی بات سننا، نہ کسی سے بات کرنا

شب غم نہ پوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری
کبھی آہ بھر کے گرنا کبھی گر کے آہ بھرنا

وہ تری گلی کے تیور، وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مرا کسی بہانے تجھے دیکھتے گزرنا

کہاں میرے دل کی حسرت، کہاں میری نارسائی
کہاں تیرے گیسوؤں کا، ترے دوش پر بکھرنا

چلے لاکھ چال دنیا ہو زمانہ لاکھ دشمن
جو تری پناہ میں ہو اسے کیا کسی سے ڈرنا

وہ کریں گے نا خدائی تو لگے گی پار کشتی
ہے نصیرؔ ورنہ مشکل، ترا پار یوں اترنا

پیر نصیر الدین شاہ نصیر گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ​

ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی "جدید کوائف" پڑھی تو اَبُو مدین بھائی نے "کوائف نامے" میں پیرنصیرالدین رحمتہ اللہ علیہ کی غزل کا پہلا شعر پوسٹ کیا ہوا تھا،فوراََ سے پہلے کاپی کر کے گوگل میں سرچ کیا تو یہ غزل ریختہ پر پڑھی ملی پھر محفل میں تھوڑی سی چھان بین کی تو نہیں ملی تو پوسٹ کر دی،
شکریہ اَبُو مدین بھائی :)

 
مجھے بہت پسند ہے۔ کچھ عرصہ قبل فیس بک پر یہ غزل پوسٹ کی تھی آج دیکھی تو ایک شعر پوسٹ کر دیا۔ محفل پہ شیئر کرنے کا بہت شکریہ چوہدری صاحب۔
 
Top