کالج فنکشن 2012

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ٖیہ قصہ ہے ایک پرائیویٹ کالج کے فنکشن کا ۔
دراصل ہم نے جب سے ایم اے انگلش میں داخلہ لیا تب سے بس پڑھائی پڑھائی ہوئی جارہی تھی ، کئی بار ہمارا ٹرپ کا پلان بنا ، اور کینسل ہو گیا ۔پھر ہم ایم اے انگلش پارٹ ٹو نے ہمیں ہائی ٹی کے لئے بھی دعوت دی لیکن ہمارے خرچے پر :tongue:
اور یہ دعوت ہم نے خود ہی مسترد کر دی ( ہم سے مراد ہماری کلاس)
نیانیا پڑھنا شروع کیا تھا یہ ڈر بھی تھا کہ اگر گھر والوں سے اجازت مانگی تو الٹا ہمیں طعنے کوسنے سننے پڑ جائیں گے ہی ہی ہی ۔ اس لئے ہم نہیں گئے ۔
پھر لاہور کے ٹرپ کا پلان ہوا ۔ ہماری اماں جان نے بھی ریجیکٹ کر دیا کہ نہیں جانا ، حالات اچھے نہیں ، اور خاص طور پر انہی دنوں مری کے ٹرپ پر گئی ایک پرائیویٹ سکول کی بس الٹ گئی تھی اور بہت سارا جانی نقصان بھی ہوا تھا ، چونکہ وہ واقعہ فیصل آباد کے ایک سکول میں پیش آیا تھا اس لئے ہماری سب ہی کلاس فیلوز کے والدین کا یہی جواب تھا کہ نہیں جانا۔
پھر گورنمنٹ کالج مدینہ ٹاؤن میں سالانہ فن فئیر ہوا اور شکر ہے کہ ہم سب کلاس فیلوز اور کالج فیلوز وہاں گئیں ۔
اس کے بعد ایک میلاد کا پروگرام بنا پر وہ بھی کینسل ہو گیا۔
اور اس کے بعد ایک بار پھر سے پارٹ ٹو نے ہمیں ہائی ٹی کی دعوت دی ۔ لیکن ایک بار پھر سے اپنے خرچے پر ، خرچہ بھی لکھ دوں ؟ 750 پر بندہ :)
پھر یوں ہوا کہ ہماری کلاس فیلو اور میری بہت اچھی دوست کے والد صاحب چل بسے اور ہم سب ہی بہت اداس ہو گئے۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اس کو کیسے حوصلہ دیں گے اور کس طرح سے اس کو زندگی کی طرف واپس لائیں گے۔ لیکن پھر ٹیچر نے سمجھایا کہ یوں اداس رہنے سے کچھ نہیں ہو گا آپ لوگوں کو خود بھی تسلی رکھنا ہے اور اس کو بھی سمجھانا ہے اور روزمرہ روٹین کی طرف واپس لے کر آنا ہے۔ فریحہ کے والد صاحب کی وفات کی وجہ سے میں نے ایم اے انگلش پارٹ ٹو کو ایک بار پھر سے انکار کر دیا۔

جاری ہے ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہمیں ڈیٹ شیٹ مل چکی تھی پیپرز کی اور ادھر سے دوست کے والد صاحب کی وفات کی اطلاع ملی۔ کسی کا بھی پڑھنے کو دل نہیں کر رہا تھا ۔ خیر اللہ اللہ کر کے پڑھنا شروع کیا اور پیپرز دئیے ، پارٹ ٹو کا بھی اصرار رہا کہ ہائی ٹی کے لئے چلیں لیکن ہماری کلاس سے بہت سی لڑکیوں کے والدین اس بات کے لیے تیار نہیں تھے ، ان کا کہنا تھا کہ باہر کے حالات بچیوں کو ایسے کسی ہوٹل میں بھیجنے کی اجازت نہیں دیتے۔
خیر میں نے اپنی ڈائریکٹر سے بات کی کہ ایم اے انگلش پارٹ ٹو ہائی ٹی پر جارہی ہے اور ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ کالج میں ہی چھوٹا سا گیٹ ٹو گیدر کر لیں ۔ اور انہوں نے اتنے ہی پیار سے اجازت دے دی۔
اب یہ پروگرام منقعد کروانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے ذہنوں پر جو دوست کے والد کے وجہ سے دکھ چھایا وہ تھوڑا دور ہو جائے ۔ جانا تو سب کو ہوتا ہے۔ خیر میں نے سب سٹوڈنٹس سے بات کی کہ یہ آئیڈیا کیسا رہے گا۔ کچھ اڑ گئے کچھ مان گئے ۔ اور کچھ ایم اے انگلش پارٹ ٹو کی لڑکیوں نے مکمل انکار کر دیا ۔ اور ہم نے بھی ان کو منانے کی کوشش نہیں کی کیونکہ ایک تو ہم نے خود ان کو دعوت دی تھی جس کو انہوں نے ٹھکرا دیا ، پھر ہمارا دل پھر گیا :(
پر ایف اے ، بی اے اور ایم اے انگلش پارٹ ون نے مل کر اس گیٹ ٹو گیدر میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہم نے اس فنکشن میں صرف ایک ہفتہ رکھنے کا فیصلہ کیا لیکن ہوا کچھ یوں جس روز ہم نے فنکشن رکھنا تھا اس روز ہماری سب سے فیورٹ میم کے کالج میں کنوکیشن تھا ، اور ہم نے ہفتے کا دن اس کے رکھا کیونکہ جمعہ کے بعد ہمیں پیپر میں دو چھٹیاں ہوتیں تھیں۔ تو ہم نے اگلا ہفتہ رکھا ۔ اور میں نے سب کو منایا کہ سب اس میں حصہ لیں ۔ کچھ لوگوں نے نخرے کیے ، کچھ مان گئے ، کچھ لوگوں نے مجھ سے اچھی خاصے ترلے اور منتیں کرائیں ہی ہی ہی ۔
دراصل اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ ہماری روٹین چینگ ہو جائے اور کیونکہ ہماری کالج کے ٹیسٹ لمبے جانے کا ارادہ تھا اور روز ہی بور روٹین ، وہ ایک ہی کام کہ پیپرتیار کرو کالج جاؤ ، پیپر دو گھر آؤ۔
ہماری روٹین چینج ہوئی تو میں نے آہستہ آہستہ فریحہ ( جس کے والد کی وفات ہوئی تھی ) اس کو بھی انوالو کرنا شروع کر دیا ۔
خوب تیاریاں کیں ۔
ڈراموں کی ریہرسلیں ہوئیں ۔ مزاحیہ خبریں ، کمپئرنگ اور کھانے کے آرڈر دینا ،
سب کچھ کیا :)
اور جمعے والے دن پتا لگا کہ ہماری ڈائریکٹر کی والدہ کا آپریشن ہے اور ان کو ایمرجنسی لاہور جانا ہے ۔ انہوں نے مجھ سے بولا کہ ناعمہ اگر ممکن ہوسکے تو اس کو کینسل کر کے سوموار کو کر لیں ، میں نے کچھ سوچا اور کہہ دیا جی میم ٹھیک ہے۔
دراصل ہماری ٹیچر نے ہماری سب ہی باتیں مانیں ، اور ہمیشہ مانی ، ہمیں بہت پیار سے سمجھایا ، اور میرا خیال بھی یہ تھا کہ ہم ان کی بات مان کر اور اچھے بچے بن جائیں گے ہی ہی ہی
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اور آخر سوموار کا دن آن پہنچا ،ساری اتوار مجھے اس بات کی پریشانی لگی رہی کہ مائیک کا بندوبست نہیں ہو سکا ۔ اب کیا ہو گا ! لیکن پھر میں نے اس کا متبادل بھی ڈھونڈ لیا ہی ہی ہی ، وہ یہ میں نے کمپیوٹر کے ہیڈ فون کا مائیک یوز کرنے کا فیصلہ کیا ۔
اور سوموار کو میں وہاں 8:20 پر پہنچی ، جاتے ہی بہت سارے کام تھے ، ابھی سٹیج نہیں لگا تھا ۔ 8:45 پر سیٹج لگنے لگا ، اور میں نے شکر کیا :)
پھر میں نے سب کچھ خود سیٹ کیا ، واضح رہے کہ ہمارے کالج میں کوئی بھی میل واچ مین نہیں تھا ، نا ہی کوئی اور مرد ملازم سوائے ایک کلرک کے ، اور انہوں سے ہم نے کوئی کام نہیں کہا ، سب کام ہم نے خود مل کر کیے تھے :)
فنکشن شروع ہوا ، ہماری پرنسپل اپنے آفس سے باہر آئیں ، ہم سب کے تالیوں میں ان کا استقبال کیا ، میں اور میرے ساتھ میری دوست فریحہ میزبانی کا فریضہ سر انجام دے رہے تھے :)
اور شروع ہوا ، ناعمہ عزیز بول رہی ہیں ۔
بسم اللہ الرحمن رحیم ۔
اس کے بعد یہ غزل پڑھی ۔

ابتدا ہے رب جلیل کے بابرکت نام سے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے ۔ وہ اتنا بلند ہے کہ خیالات اس کو نا چھو سکیں ، اور اتنا ظاہر ہے کہ حجابات اس کو نا چھپا سکیں ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اس کے بعد تلاوت ہوئی اور پھر نعت پڑھی گئی۔
پھر ویلکم کیا گیا،
سونگ یہ تھا
اور اس سونگ پر ماڈلنگ کی گئی ، ایم اے پارٹ ون کی سٹوڈنٹس نے اپنے یونیفا رم کے دوپٹوں پر ویلکم لکھا تھا ، اور اس انہی دوپٹوں میں روز پیٹلز بھی تھی ، انہوں نے ماڈلنگ کرتے ہوئے دوپٹوں سے یہ پھولوں کی پتیاں آڈینز پر پھنکنیں :)
اس کے بعد ایک ڈرامہ کیا گیا ۔
نام تھا Save of lock
اس کی ہسٹری بھی بتاتی چلوں ۔
ہمارا کلاسیکل پوئٹری کی بُک ہے Rape of lock اس کو لکھا ہے Alexander pope، اٹ از ایکچویلی اے موک ایپک ،یہ اٹھارویں صدی میں لکھی گئی ، اور اس وقت کے لوگوں پر ، ان کے رہن سہن اور اس میں Alexander popeنے satire کیا ہے ۔
اور جو ڈرامہ یعنی سیو آف لاک ہم نے کیا تھا وہ اس کی پیروڈی تھی۔
چار کردار تھے ،
ہیروئن Belinda
ہیرو Baron
ایک ملازمہ ۔ Betty
اور ایک لڑکی اور تھی جو کہ بلانڈا اور بیرین کی دوست بنی ۔ اس کا نام تھا Clarissa۔
اور سٹوری کچھ یوں تھی،
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بلانڈا: بیٹی او بیٹی ، وئیر از مائی میک اپ کٹ ؟
بیٹی : ہاں جی میڈیم جی ہیر اٹ از۔
بلانڈا : واٹ از ان یور ہینڈ ؟
بیٹی : میڈیم جی دس از چیٹھی فار یو۔
بلانڈا ۔ حیران ہو کر
چیٹھی فار می ؟؟؟؟؟؟:eek:
بیٹی: ہاں جی میڈیم جی۔
بلانڈا: اوکے ریڈ اٹ
بیٹی : میڈیم جی دس از فرام بیرن ، ہی رائٹ بلانڈا یو آر ویری ی ی ی ی ی ی بیوٹی فل ۔
بلانڈا: اوہ یو نو بیٹی میری بیوٹی دے چرچے آر ایوری وئیر ۔
بیٹی : میڈیم جی بیرن کہندا اے آئی وانٹ ٹو میک شادی ود یو ، اف یو نا کیتی آئی ول کٹ یور لٹ۔ہائے اللہ میڈیم جی ، دئیر از ایڈی وڈی تمکی فار یو :eek: ، شُوڈ آئی کال پندرہ نمبر ؟
بلانڈا: نو نو آئی ہیو مائی اون ہتھیار۔ کم ود می وی ہیو ٹو ریڈی فار دی ڈانس پارٹی ۔
اب وہ دونوں چلی جاتی ہیں۔
سٹیج پر بیرن بہت پریشان سا ٹہل رہا ہے ۔
اور کلاریسا جھومتی ہوئی آتی ہے ۔ اور بیرن سے پوچھتی ہے ۔
ہیلو بیرن جی :
بیرن ۔ ہیلو۔
کلاریسا : وائے آر یو ایڈے پریشان ؟
بیرن : بلانڈا ہیز نو شادی ود می ۔ شی سیڈ لوک ایٹ یور بوتھا دن ٹاک ود می ۔
کلاریسا : اوہ نو پرابلم میری ترکیب پر عمل کرو اینڈ کٹ ہر لٹ۔پھر شادی کسی سے بھی نہیں ہو سکے گی ہاہاہاہاہا
پھر وہ اس کے کان میں ترکیب بتاتی ہے اور وہ دونوں بھی ڈانس پارٹی پر چلے جاتے ہیں :)
ڈانس پارٹی کا منظر ہے ، بلانڈا بیٹی کوپانی لینے بھجتی ہے ، اور خود وہاں بیٹھی اپنے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی ہوتی ہے ، کہ اسی اثنا میں کلاریسا آکر بلانڈا کو باتوں میں مصروف کرتی ہے ، اور پیچھے سے بیرن آ کر قینچی سے اس کی لٹ کاٹنے لگتا ہے کہ بیٹی جو کہ پانی لے کر آرہی ہوتی ہے شور مچانے لگتی ہے۔
ہائے میڈیم جی بیرن
ہائے میڈیم جی بیرن
کلاریسا بھاگ جاتی ہے
بلانڈا: کیتھے آ ؟کیتھے آ؟
بیٹی : ایتھے سی میڈیم جی ایتھے ای سی
دو ڈھونڈنے لگ جاتی ہیں جن کہ بیرن چھپ جاتا ہے ،
بلانڈا بیٹھ جاتی ہےاور بیرن پھر سے اٹھ کر اس کی لٹ پکڑتا ہے کہ ساتھ ہی بلانڈ اس کا ہاتھ پکڑ لیتی ہے ، پھر بیٹی اس کی میک اپ ٹرے لاتی ہے اور وہ اپنی ٹرے سے کبھی پھول کے ساتھ بیرن کا مارتی ہے ، کبھی کنگھے کے ساتھ کبھی اس پر پرفیوم چھڑکتی ہے ، اورساتھ ساتھ کہتی ہے
کال می بہن کال می بہن

اور جاتے ہوئے وہ یہ کہتی ہے
ایویں پوپ ایگزنڈر کے لکھیا سی ریپ آف لاک ، میں تے اپنی لٹ بچا لئی :)
 
Top