ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب شیطانیاں سے ایک اقتباس

بھلکڑ

لائبریرین
میرا دوست " ف " کہتا ہے میں موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھنے والے کے انداز سے اس کے چلانے والے کیساتھ رشتے کا اندازہ لگا سکتا ہوں۔ اگر موٹر سائیکل کے پیچی بیٹھی خاتون کے بجائے چلانے والے شرما رہا ہو تو سمجھ لیں وہ اس کی " اہل خانہ" ہے۔ اور اگر وہ اس طرح بیٹھے ہوں کہ دیکھنے والے شرما رہے ہوں تو سمجھ لیں " اہل کھانا " ہے۔

موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھنا بھی ایک فن ہے۔ خواتین منہ ایک طرف کر کے یوں بیٹھتی ہیں کہ جیسے ابھی اترنے والی ہوں۔ بلکہ بعض اوقات بیٹھی ہوئی نہیں بٹھائی ہوئی لگتی ہیں۔ کچھ خواتین تو خوفزدہ مرغی کی طرح پروں میں کئی بچے چھپائے ہوئی ہوتی ہیں۔ لگتا ہے سفر نہیں " suffer " کر رہی ہیں۔ چند یوں بیٹھی ہوتی ہیں جیسے چلانے والے کی اوٹ میں نماز پڑھ رہی ہوں۔ بعض تو دور سے کپڑوں کی ایک ڈھیری سی لگتی ہیں۔ جب تک یہ ڈھیری اتر کر چلنے نہ لگے ، پتا نہیں چلتا اس کا منہ کس طرف ہے؟

نئی نویلی دلہن نے خاوند کو پیچھے سے یوں مضبوطی سے پکڑ رکھا ہوتا ہے جیسے ابھی تک اس پر اعتبار نہ ہو۔ جبکہ بوڑھی عورتوں کی گرفت بتاتی ہے کہ انھیں خود پر اعتبار نہیں۔

جب میں کسی شخص کو سائیکل کے پیچھے بیٹھے دیکھتا ہوں جس نے اپنا جیسا انسان سائیکل میں جوت رکھا ہوتا ہے تو میری منہ سے بد دعا نکلتی ہے۔ مگر جب میں کسی کو موٹر سائیکل کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چلانے والے پر اعتماد کیے بیٹھے دیکھتا ہوں تو میرے منہ سے اس کے لئے دعا نکلتی ہے۔ کیونکہ اس سیٹ پر مجھے اپنی پوری قوم بیٹھی نظر آرہی ہوتی ہے۔
 
Top