ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے : سعد اللہ شاہ

الف نظامی

لائبریرین
اے ڈاکٹر قدیر! ترے نام کو سلام​
اے محسنِ عوام! ترے کام کو دوام​
پلکوں پہ اپنی دیپ تو دل میں ہیں مشعلیں​
کر اس طرف خرام کبھی اے خُجستہ گام​
تیرے لیے ہے گریہ کُناں دم بدم یہ آنکھ​
ہم نے تو لوحِ دل پہ لکھا بس ترا ہی نام​
جو بھی عدو ہے تیرا عدو ہے عوام کا​
تجھ سے ہے دن ہمارا تو تجھ سے ہماری شام​
یہ سگ نما سے لوگ مریں گے خود اپنی موت​
ناکام ان کو کر دیا، تو نے کیا وہ کام​
پرواز میں تو بن گیا اقبال کا خیال​
شاہیں صفت کے واسطے در ہے نہ کوئی بام​
حرص و ہوس کے مارے ہوئے بے ضمیر لوگ​
سورج مکھی کے پھول ہیں یہ وقت کے غلام​
اے سعد کیا ہے زندگی اپنی بقا کی سوچ​
نامِ حسین مانگ شہادت کا ایک جام​
سعد اللہ شاہ​
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہ
حرص و ہوس کے مارے ہوئے بے ضمیر لوگ​
سورج مکھی کے پھول ہیں یہ وقت کے غلام​
 
Top