ڈاکٹر صاحب کی غزل اور ان پر تبصرے

ندیم مراد

محفلین
اردو کے ایک بہت اچھے گیت نگار جناب ڈاکٹر زاہد شیخ صاحب مرحوم اللہ انہیں جنت فردوس میں جگہ عطا فرمائے صرف "ہماری ویب" کےلئے لکھتے تھے، ایک گیت انہوں نے بھیجا جس پر کافی پرمزاح تبصرے آئے، چند یہاں پیش کر رہا ہوں،
تجھے میں پیار کروں گا تجھے ستاؤں گا (گیت)
Poet: Dr.Zahid Sheikh
By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan


تجھے میں پیار کروں گا تجھے ستاؤں گا
وفا کے گیت تجھے جان من سناؤں گا

رہے گی مجھ سے خفا کب تلک بتا تو ذرا
ہنسی علاج ہے غم کا تو مسکرا تو ذرا

میں ہاتھ جوڑ کے آخر تجھے مناؤں گا
وفا کے گیت تجھے جان من سناؤں گا

تو خوبرو ہے تو نخرہ بھی آسماں پہ ترا
چلے تو ایسے کہ ہے راج اس جہاں پہ ترا

ترا بنا ہوں میں اپنا تجھے بناؤں گا
وفا کے گیت تجھے جان من سناؤں گا

تری گلی کے میں پھیرے لگا نہیں سکتا
گلی کے لوگوں سے میں مار کھا نہیں سکتا

ہاں تجھ سے ملنے میں کالج تو روز آؤں گا
وفا کے گیت تجھے جان من سناؤں گا

تجھے میں پیار کروں گا تجھے ستاؤں گا
وفا کے گیت تجھے جان من سناؤں گا

اس پر ایک تبصرہ تو یوں آیا
واہ زاہد بھائی۔۔۔ایک اور دھماکہ کر دیا آپنے۔۔ بہت خوبصورت اور تر و تازہ گیت۔۔۔۔۔۔۔ ہاتھ جوڑ کر منانے کا ذکر بھی خوب کیا اور محبت میں ایسے لمحات آ بھی جاتے ہیں تھوڑا اور آگے چلیں تو بقول شاعر
شوق نشان سجدہ نے کیا کیا کیا ذلیل
میں کوچہ ء رقیب میں بھی سر کے بل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور گلی کے پھیرے سے بھی جو ہیرو پرہیز کر رہا ہے تو اسکے پیچھے بھی ایک فلسفہ ہے۔۔ گلی کے لوگوں کی مار اور محبوب کے در پر بندھا شکاری کتا اور پھر بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس بے آبرو ہونے سے بہتر ہے کہ کالج گیٹ کے سامنے کھڑے ہو کر چھٹی کا انتظار کریں لیکن یہاں بھی مسئلہ درپیش ہو سکتا ہے کہ چوکیدار کی مٹھی گرم کرنے کیلئے جیب کا بھاری ہونا ضروری ہے اب ہیرو کی مالی حالت کا تو ڈائرکٹر ہی بہتر جانتا ہے۔۔۔۔ اس منصوبے پہ لانگ ٹرم عمل کیلئے بہتر ہے کہ لانگ ٹرم پلاننگ ہو مثلا گیٹ کے سامنے مکئی کے سٹوں کی چھابڑی یا چاٹ وغیرہ کی ریڑھی لگا لی جائے ۔۔ آجکل پولیس بھی بہت ایکٹو ہے سو ان کے ساتھ بھی ڈیل کرنا پڑے گی ورنہ تھانے میں جو ہو گا اس کی فلاسفی بھی بہت دلخراش ہے۔۔۔(یہ ہیرو یا ڈائرکٹر کیلئے ہدائت نامہ ہے یہ نہ سمجھئے گا میرا تجربہ بول رہا ہے) ویسے یہ ہے کہ ناکام محبت کے بعد ہیرو اختر شیرانی کی نظم پڑھا کرے گا
یہی کالج ہے وہ پیارے جہاں سلطانہ پڑھتی تھی۔۔۔
کالج جانا اور پھر نغمے بھی سنانا وہاں کھڑے ہو کر واقعی دل گردے کا ہی نہیں جگر پھیپھڑوںپسلیوں کا کام ہے۔۔۔۔۔ یہ تو چٹ پٹا تجزیہ تھا زاہد بھائی۔۔۔۔۔۔آپکا گیت پڑھ کر بہت مزہ آیا اور یہی اسکی خوبصورتی ہے
کہ زہن تر و تازہ ہو گیا۔۔۔ خوشبو کی طرح ہلکا پھلکا۔۔
ہمیشہ خوش رہیں۔۔
بہت ساری دعائیں​
By: muhammad nawaz, sangla hill on Sep, 23 2013
اس پر میں نے کچھ یوں قلم فرسائی کی
ضرور آیئے کالج پر احتیاط کے ساتھ
کہا تھا ابا نے کالج میں لینے آؤں گا
سنا ہے لڑکے تمہیں چھیڑتے ہیں کالج میں
میں ایک موٹا سا ڈنڈا بھی ساتھ لاؤں گا

ذرا ہلکا پھلکا سا تبصرہ ہے
اتنا خوبصورت نہیں جتنا کہ جناب محمد نواز صاحب کا ہے
ان کا تبصرہ پڑھ کر ہنسی نہیں رکتی تھی،
بہت اعلٰی گیت ہے مبارک ہو​
By: NADEEM MURAD, UMTATA RSA on Sep, 23 2013
اس پر جناب ڈاکٹر صاحب مرحوم نے جواب دیا
ایسا لگتا ہے کالج والا مصرع پڑھ کر سب کو نہ صرف اپنا اپنا کالج یاد آ گیا ہے بلکہ کالج میں گزارے وہ ایام بھی جن میں رونما ہونے والے واقعات عام طور پر انسان کسی کو بھی سناتے ہوئے کچھ شرماتا کچھ گھبراتا ہے،، سچی بات تو یہ ہے ندیم بھیا ایسی ہی کچھ حسین یادیں تو ہمارے ذہن میں اب تک تازہ ہیں جب کسی حسیں ماہ جبیں کا چہرہ کتاب کے حرفوں کو چھپائے رکھتا تھا ، جب حرف پڑھنے کی بجائے ہم کتاب کے صفحات میں ہر پندرہ بیس دن کے بعد کوئی نیا چہرہ دیکھ رہے ہوتے تھے۔ ۔ ۔ ۔ لیکن یہ ابا میاںکے ہاتھ میں ڈنڈا پکڑا کر آپ نے اچھا نہیں کیا سارا رومانس موٹے تازے ڈنڈے سے کوٹ ڈالا۔ ویسے ڈنڈے کی بجائے کوئی ڈنڈی ہی ابا میاں کو پکڑا دیتے۔ اب اسے وہ مار بھی لیتے تو لڑکے کا کچھ نہ جاتا اورمحاورہ بھی پورا ہو جاتاکیا خیال ہے ؟
اس قدر نفیس کومینٹس دینے کے لیے آپ کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ویسے اپنی گلی میں آج کل آپ کو بہت کم دیکھتا ہوں جناب پھیرا لگا لیا کیجیے یہاں مار وار کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ آپ کی رائے کا تو ہمیشہ ہی مجھے شدت
سے انتظار رہتا ہے
شکریہ
پھولوں کی طرح کھلتے رہیے
مسکراتے رہیے​
By: Dr.Zahid Sheikh, lahore pakistan on Sep, 23 2013

پھر میں نے یہ جواب دیا
ارے ڈاکٹر صاحب میں نے ابا میاں کے ہاتھ میں ڈنڈا اس لیئے دیا تھا کہ میں نے بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی لفنگا کوا، کہانی سنیئے پھر آپ کہیں گے کہ کیوں میں نے ابا میاں کے ہاتھ میں ۔۔۔۔

ونس دئر واز آ کرو
پنڈ وچ ریندا سی او
اک دن ٹالی اتے بیٹھا سی او
اک چڑی دے پچھے پے گیا سی او
چڑی پئی سی رو
چڑی دا آگیا سی پیو
پیو سی تھانےدا " ایس۔ایچ۔او"
چڑی دے پیو نے کٹیا کرو
کرو شرمندہ گیا سی ہو
ہن چڑی نوں باجی کیندا سی او
مورال:
کڑی تو پہلے ویکھو اودا پیو​
By: NADEEM MURAD, UMTATA RSA on Sep, 28 2013
 
Top