چھنی ہیں ردائیں جلے ہیں خیام (نوحہ)

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
غریبوں کی شب ہے​
غریبوں کی شام​
چھنی ہیں ردائیں​
جلے ہیں خیام​
وہ جس کے اٹھارہ جواں بھائی تھے​
تھے عون و محمد بھی اکبر بھی تھے​
وہ لکھوا رہی ہے اسیروں میں نام​
غریبوں کی شب ہے، غریبوں کی شام​
ڈریں جب لعینوں کی بے داد سے​
سکینہ نے پوچھا یہ سجاد سے​
کہاں جا کے ہو گا ہمارا قیام​
غریبوں کی شب ہے، غریبوں کی شام​
نہ عباس ہیں اور نہ شاہ امم​
کیا ہے لعینوں نے کیسا ستم​
جو عباس و اکبر نہیں کر سکے​
جو سبط پیمبر نہیں کر سکے​
کیا ہے وہ زینب کی چادر نے کام​
غریبوں کی شب ہے، غریبوں کی شام​
چھنی ہیں ردائیں​
جلے ہیں خیام​
(صاحب کلام: نامعلوم)​
 

سید زبیر

محفلین
وہ جس کے اٹھارہ جواں بھائی تھے
تھے عون و محمد بھی اکبر بھی تھے

وہ لکھوا رہی ہے اسیروں میں نام
غریبوں کی شب ہے، غریبوں کی شام
 
Top