چاند میں نے جو ڈوبتے دیکھا ، برا؁ اصلاح اور تیقید

نور وجدان

لائبریرین
چاند میں نے جو ڈوبتے دیکھا ،
خواب کو آنکھیں موندتے دیکھا ،
رات جو گہری بھی بہت ہی تھی ،
اور جنگل سا ہی سماں بھی تھا
''چاند آ جا ! سمیٹ اندھیرے
تم تو دھوکا نہیں نا دیتے ہو
دنیا کہتی حسیں ہو بے حد تم
اک دیوتا ہے نا جو تم پر ہے
پوجتا جل پری کو ہی بے حد
تم اماوس کی رات لاتے ہو
ایک دن سوگ منا تے ہو تم
سال اور ،ماہ جو گزر چکے ہیں
کیوں نہ پھر آس کا دیا توڑا ''
رات کو چاند ساتھ جو سو گئ
خواب میں دیکھا چاند کو جگمگ
''داستاں ہے تو گنجلک میری
چاند نے یہ کہا تھا مجھ سے تب
خواب کو میں نے ڈوبتے دیکھا
پل میں جگ کو بدلتے دیکھا ہے''
خواب میں سب ہی کچھ بدل گیا پھر
چاند پھر مجھ سے کیوں تھا روٹھا ہے
انگڑائی لی آ کہ سورج نے
خواب میرا بھی ٹوٹا پھر سے اب
چاند سے رشتہ ٹوٹا پھر سے اب

میں نے جب یہ لکھی تھی مجھے نہیں پتا میں کیا لکھ رہی ہوں یہ کچھ ماہ پہلے یا شاید پچھلے سال لکھی ۔۔ میں چاہتی ہوں اس کی تشریح کردے اور اصلاح بھی ۔۔۔ مجھے تنقید میں عار نہیں پر خوشی ہوگی ۔۔ مگر کوئی اس کی تشریح بھی کردے اسکی خامیاں یا خلا ہے وہ بھی بتا دے
 

نور وجدان

لائبریرین
ہیئت سے مراد ؟ میں نے قافی خود نہیں لگائے ۔۔ کیا ضروری کہ نظم میں ہوں ؟ ہیئت سے مراد اگر افاعیل ہیں تو وہ ۔۔ فاعلاتن ۔۔مفاعلن۔فعلن ۔۔
 

شوکت پرویز

محفلین
نور سعدیہ شیخ صاحبہ!
آپ کی اس نظم میں کچھ مصرعے بہت خوبصورت ہیں (y)، مثلاً
چاند میں نے جو ڈوبتے دیکھا
خواب کو آنکھیں موندتے دیکھا
اور جنگل سا ہی سماں بھی تھا
تم اماوس کی رات لاتے ہو
کیوں نہ پھر آس کا دیا توڑا
'داستاں ہے تو گنجلک میری
چاند نے یہ کہا تھا مجھ سے تب
خواب کو میں نے ڈوبتے دیکھا
پل میں جگ کو بدلتے دیکھا ہے
چاند سے رشتہ ٹوٹا پھر سے اب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے جو وزن میں تو (گِنے جا سکتے) ہیں، لیکن ان کی صوتیت (پڑھنے میں الفاظ کی ادائیگی وغیرہ) کچھ ثقیل ہے ۔ مثلاً
رات جو گہری بھی بہت ہی تھی
سال اور ،ماہ جو گزر چکے ہیں
خواب میں دیکھا چاند کو جگمگ
خواب میں سب ہی کچھ بدل گیا پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے جو وزن سے خارج ہیں۔ :sad: مثلاً
چاند آ جا ! سمیٹ اندھیرے (اندھیرے کا درست تلفظ فعولن -221- ہے، آپ نے مفعولن -222- باندھا ہے جو کہ درست نہیں)
ایک دن سوگ منا تے ہو تم (اس کی بحر تبدیل ہو گئی: بحرِ رمل مسدس سالم مخبون محذوف مسکن: فاعلاتن فعِلاتن فعْلن)
انگڑائی لی آ کہ سورج نے (انگڑائی میں 'ن' کا وزن شمار نہیں ہوگا، یہ مفعولن -222- یا 'ی' کے سقوط کے ساتھ مفعول -122- وزن پر ہوگا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے وزن کے اعتبار سے درست ہیں، لیکن الفاظ کی نشست میں کافی بہتری کے متقاضی ہیں۔ مثلاً
تم تو دھوکا نہیں نا دیتے ہو
دنیا کہتی حسیں ہو بے حد تم
اک ایک دیوتا ہے نا جو تم پر ہے
پوجتا جل پری کو ہی بے حد
خواب میرا بھی ٹوٹا پھر سے اب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ
رات کو چاند ساتھ جو سو گئ
یہ وزن سے بھی خارج ہے (سو کی 'و' گِرانے کے وجہ سے) اور اس میں بیان بھی مکمل نہیں ہو رہا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور بچا یہ مصرع
چاند پھر مجھ سے کیوں تھا روٹھا ہے
اسے آپ پھر سے پڑھ کر دیکھئے، کیا آپ کو 'تھا' اور 'ہے' عجیب نہیں لگتے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:)
 

نور وجدان

لائبریرین
نور سعدیہ شیخ صاحبہ!
آپ کی اس نظم میں کچھ مصرعے بہت خوبصورت ہیں (y)، مثلاً
چاند میں نے جو ڈوبتے دیکھا
خواب کو آنکھیں موندتے دیکھا
اور جنگل سا ہی سماں بھی تھا
تم اماوس کی رات لاتے ہو
کیوں نہ پھر آس کا دیا توڑا
'داستاں ہے تو گنجلک میری
چاند نے یہ کہا تھا مجھ سے تب
خواب کو میں نے ڈوبتے دیکھا
پل میں جگ کو بدلتے دیکھا ہے
چاند سے رشتہ ٹوٹا پھر سے اب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے جو وزن میں تو (گِنے جا سکتے) ہیں، لیکن ان کی صوتیت (پڑھنے میں الفاظ کی ادائیگی وغیرہ) کچھ ثقیل ہے ۔ مثلاً
رات جو گہری بھی بہت ہی تھی
سال اور ،ماہ جو گزر چکے ہیں
خواب میں دیکھا چاند کو جگمگ
خواب میں سب ہی کچھ بدل گیا پھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے جو وزن سے خارج ہیں۔ :sad: مثلاً
چاند آ جا ! سمیٹ اندھیرے (اندھیرے کا درست تلفظ فعولن -221- ہے، آپ نے مفعولن -222- باندھا ہے جو کہ درست نہیں)
ایک دن سوگ منا تے ہو تم (اس کی بحر تبدیل ہو گئی: بحرِ رمل مسدس سالم مخبون محذوف مسکن: فاعلاتن فعِلاتن فعْلن)
انگڑائی لی آ کہ سورج نے (انگڑائی میں 'ن' کا وزن شمار نہیں ہوگا، یہ مفعولن -222- یا 'ی' کے سقوط کے ساتھ مفعول -122- وزن پر ہوگا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ مصرعے وزن کے اعتبار سے درست ہیں، لیکن الفاظ کی نشست میں کافی بہتری کے متقاضی ہیں۔ مثلاً
تم تو دھوکا نہیں نا دیتے ہو
دنیا کہتی حسیں ہو بے حد تم
اک ایک دیوتا ہے نا جو تم پر ہے
پوجتا جل پری کو ہی بے حد
خواب میرا بھی ٹوٹا پھر سے اب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ
رات کو چاند ساتھ جو سو گئ
یہ وزن سے بھی خارج ہے (سو کی 'و' گِرانے کے وجہ سے) اور اس میں بیان بھی مکمل نہیں ہو رہا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور بچا یہ مصرع
چاند پھر مجھ سے کیوں تھا روٹھا ہے
اسے آپ پھر سے پڑھ کر دیکھئے، کیا آپ کو 'تھا' اور 'ہے' عجیب نہیں لگتے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:)
بہت بہت شکریہ ۔۔۔ میں اصل میں یہ ہی گاننا چاہ رہی تھی ۔اسکو میں نت دسمبر میں لکھا تھا دسمبر 2013 میں سوچ رہی تھا اس وقت میرے دل میں جو آیا لکھ دیا۔آج یہ سوچ رہی تھی یہ اندر سے نکلی سوچ تھی جسکو کچھ سیکنڈزلگے تھی لکھنے میں ۔۔ تو کیا یہ شاعری کی مستحق ہے ۔۔ بجو آپ نے بتایا کہ وہ اچھے الفاظ کے متقاضی میں متفق ہوں کچھ کو وزں میں لانے کے لیے بدلا

تم تو دھوکا نہیں نا دیتے ہو
دنیا کہتی حسیں ہو بے حد تم
اک ایک دیوتا ہے نا جو تم پر ہے
پوجتا جل پری کو ہی بے حد
خواب میرا بھی ٹوٹا پھر سے اب

یہاں مرمیڈ لکھا تھا ۔۔

یہ نطم یوں تھی میں اس کو وزن میں لے کر آئی تھی
اندھیرے۔۔۔ اب۔۔اور ادھیرے ؟ کیا یہ کہنا مناسب ہے؟؟
ن؛؛ کے اسقاط کی وجہ کیا ہوگی


میں نے خواب کو ڈوبتے دیکھا ،
چاند کو آنکھیں موندتے دیکھا ،
رات بہت گہری ہے ، جنگل سا سماں ہے
آ چا ند ! سمیٹ لے ان اندھیروں کو
تم تو دھوکے باز نہیں ہو
ساری دنیا کہتی ہے کہ چاند بہت حسیں ہے
اس پر اک خوبصورت دیوتا رہتا ہے
جو سمندر کی مر میڈ کا پجاری ہے
اس لیے تم اک اماوس کی رات لاتے ہو
اک دن کا سو گ منا تے ہو
سال مہینے گزر گئے مگر تم نے
آس کا دیا کیوں نہ تو ڑا
رات کو میں سو گئی ۔
چاند کی آغوش میں سو گئ
خواب میں روشن جگمگ چا ند تھا
کہنے لگا میری کہانی بہت پرپیچ ہے
میں نے خواب کو ڈوبتے دیکھا ہے
پل میں جگ کو بدلتے دیکھا ہے
بس خواب میں سب کچھ بدل گیا
اور چاند پھر سے روٹھ گیا
سورج نے انگڑائی لی
میرا خواب تو ٹو ٹ گیا
چاند سے رشتہ ٹوٹ گیا
2013 دسمبر

چلیں آپ کی تعریف بھی دل کو بھائی اور تنقید بھی ۔۔۔۔ ان دونوں پرغور کرتی ہوں ۔۔کیانظم کا ضروری ہے قافی لائے گا سکیں اس میں ۔۔۔ یا نظم قافی کے بغیر چل سکتی ؟میں تبدیلیاں کروں گی اس میں ۔ اچھا انداز ہے بتانے کا @شوکت پر :) عجیب ہوا ''تھا'' اور ''ہے'' یقیننا وزن میں لاتے لاتے :(
 
آخری تدوین:
Top