پاکستانی
محفلین
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق جرمنی کے بعد برطانوی حکام نے بھی پاکستان کی قومی ائیر لائن کے بیڑے میں شامل قریباً تین چوتھائی طیاروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے پی آئی اے کے ترجمان ناصر جمال کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پابندی برطانوی وقت کے مطابق ہفتے کی رات نو بجے سے نافدالعمل ہو گی۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا ’ہمیں اپنے طیاروں کے حوالے سے انگلینڈ اور جرمنی کی جانب سے ہدایات مل گئی ہیں اور اس کے بعد ہم نے ان ممالک کے لیے صرف بوئنگ 777 کی پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پابندی کے حوالے سے بات چیت کے لیے پی آئی اے کے اعلٰی حکام کی ایک ٹیم برسلز میں موجود ہے۔
یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ایوی ایشن کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی نےگزشتہ جمعہ کو برسلز میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے بیڑے میں شامل بیالیس میں سے تینتیس جہاز فضائی سفر کے بین الاقوامی حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے۔
پاکستان میں جرمنی کے سفیر نے بھی ہفتۂ رواں کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ پی آئی اے کو ایک برس قبل یہ تنبیہ کی گئی تھی کہ ان کے جہاز حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے تاہم ایئر لائن حکام نے اس امر پر توجہ نہیں دی۔ ان کے مطابق’یہ اقدام گزشتہ ایک برس تک کمپنی کو تنیبہ کے بعد اٹھایا گیا۔انہیں تمام پرانے طیارے تبدیل کرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن وہ انہی طیاروں کو رنگ کر کے دوبارہ لے آئے‘۔
اس پابندی سے پی آئی اے کا جو بیڑا متاثر ہوگا اس میں چھ بوئنگ 300۔747، دو بوئنگ 200۔747، سات بوئنگ 300۔737، ایک بوئنگ 200۔727، بارہ ایئر بس A 310-300، دو A-321، ایک A-310 اور تین ATR-50 طیارے شامل ہیں۔
گزشتہ برس بھی یورپی یونین نے سو سے زائد فضائی کمپنیوں پر پابندی عائد کی تھی جن میں زیادہ تر افریقی فضائی کمپنیاں شامل تھیں۔
بحوالہ بی بی سی
خبر رساں ادارے رائٹرز نے پی آئی اے کے ترجمان ناصر جمال کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پابندی برطانوی وقت کے مطابق ہفتے کی رات نو بجے سے نافدالعمل ہو گی۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا ’ہمیں اپنے طیاروں کے حوالے سے انگلینڈ اور جرمنی کی جانب سے ہدایات مل گئی ہیں اور اس کے بعد ہم نے ان ممالک کے لیے صرف بوئنگ 777 کی پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پابندی کے حوالے سے بات چیت کے لیے پی آئی اے کے اعلٰی حکام کی ایک ٹیم برسلز میں موجود ہے۔
یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ایوی ایشن کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی نےگزشتہ جمعہ کو برسلز میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے بیڑے میں شامل بیالیس میں سے تینتیس جہاز فضائی سفر کے بین الاقوامی حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے۔
پاکستان میں جرمنی کے سفیر نے بھی ہفتۂ رواں کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ پی آئی اے کو ایک برس قبل یہ تنبیہ کی گئی تھی کہ ان کے جہاز حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے تاہم ایئر لائن حکام نے اس امر پر توجہ نہیں دی۔ ان کے مطابق’یہ اقدام گزشتہ ایک برس تک کمپنی کو تنیبہ کے بعد اٹھایا گیا۔انہیں تمام پرانے طیارے تبدیل کرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن وہ انہی طیاروں کو رنگ کر کے دوبارہ لے آئے‘۔
اس پابندی سے پی آئی اے کا جو بیڑا متاثر ہوگا اس میں چھ بوئنگ 300۔747، دو بوئنگ 200۔747، سات بوئنگ 300۔737، ایک بوئنگ 200۔727، بارہ ایئر بس A 310-300، دو A-321، ایک A-310 اور تین ATR-50 طیارے شامل ہیں۔
گزشتہ برس بھی یورپی یونین نے سو سے زائد فضائی کمپنیوں پر پابندی عائد کی تھی جن میں زیادہ تر افریقی فضائی کمپنیاں شامل تھیں۔
بحوالہ بی بی سی