پیر بهائی

ماضی کے جهڑوکے سے :

ٹرین کی نچلی کهڑکی والی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دست فطرت کی نقش نگاری سے لطف اندوز ہو رہا تھا، سکوت تب ٹوٹا جب اک مسلم سامنے والی سیٹ پر تهوڑے بہت شور کے ساتھ براجمان ہوئے، علیک سلیک کے فوراً بعد مجھے جس سوال کا سامنا کرنا پڑا وہ تها ، کس سے بیعت ہیں جناب ؟!!
میں نے سلسلہ بتایا، انہوں نے اک حقارت آمیز نظر میرے ہیولے پر ڈالی اور پھر گہری خاموشی ! !!!
غیر معمولی وقفے کے بعد اک اور مسلم اسی قبیلے کے ہمارے ڈبے میں رونما ہوئے. انہیں بھی ایسے ہی سوالات کا سامنا کرنا پڑا. .. مگر وہ میری طرح ناکام نہیں ہوئے ان کے جوابات سنتے ہی موصوف کی باچهیں کهل اٹھیں اور اک نعرہ "پیر بهائی" کے ساتھ ان سے چمٹ گئے اور میں کھسیانا ہو کر کهڑکی کے باہر دیکھ کر سوچنے لگا
آقائے کائنات صلى الله عليه وآله وسلم کی مواخات کے بعد کیا ہماری آپسی محبت کے لئے کسی اور مواخات کی ضرورت ہے ؟؟؟
کیا اسلامی رشتہ ہمارے تعلق کے لیے غیر کافی ہے ؟ ؟
اگر رشتہ طریقت میں منسلک ہونے کا یہ معیار ٹہرا کہ دوسرے مسلم سے آپ کی محبت آپ کے اختلاف مشرب کی بنا پر کم ہونی چاہیے تو یہ طریقت نہیں تصوف نہیں سلوک و معرفت کی راہ نہیں. ..والله نہیں. ...
یہ جہل کی رات ہے ، ظلم کی بات ہے، یہ کهلا جہوٹ ہے، ذہن کی لوٹ ہے،
صبح بے نور ہے ، کوہ بے طور ہے..

یہ تصوف نہیں. .........
 
ماضی کے جهڑوکے سے :
یہ تصوف نہیں. .........
آہاں۔۔۔ صرف ایک شخص کا ردعمل آپ کو یہ کہنے پر مجبور کر گیا۔ حیرت ہے
یہ جہل کی رات ہے ، ظلم کی بات ہے، یہ کهلا جہوٹ ہے، ذہن کی لوٹ ہے،
صبح بے نور ہے ، کوہ بے طور ہے..
 
جناب پهول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر. ..

فرد قوم کا نمائندہ ہوتا ہے. .

اور میری تعلیق کو بهی ملاحظہ فرمائیں کہ
""" اگر رشتہ طریقت میں منسلک. .الخ """"،
اگر یہ معیار ہو تو ...ورنہ تو الحمد للہ ہم قلندری مشرب سے ہیں
 
Top