پہلے کرپشن کی آگ بجھائیے

کوئی جتنی بھی امداد اور قرضے حاصل کرلے ، جب تک کرپشن کی آگ کو نہ بجھایا جائے ، یہ سب کو جلا کر راکھ کرتی جائے گی۔ خدا را پہلے اس کو بجھایا جائے ۔ نیب کا یہ چھوٹا سا ناکارہ فائر برگیڈ اس آگ کو کبھی نہیں بجھا سکتا ۔ کرپشن کے اتنے بڑے دیو اور پہاڑ اس کی پہنچ سے کہیں دور ہیں۔

یہ وعدے ، دعوے اور شور غوغا تو میں سمجھتا ہوں کہ اس آگ کی گرمی سے محظوظ ہونے کا محض ساماں ہے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے علاوہ کچھ نہیں ۔

کرپشن جو ہو چکی وہ تو ہو چکی اور اس کو واپس لانا اتنا تیز اور آسان پراسس بھی نہیں ۔ اس کو بھی جاری رکھا جائے مگر اب جو کرپشن کا سدابہار بازار مسلسل اپنی تزئین و آرائش کے ساتھ قائم ہے اس کو تو صاف کیا جائے۔

کرپشن ہے کیا ؟
کیا ڈالر کا ایک رات میں اتنا بڑھ جانا کوئی جادوئی کرتب ہے۔ اس کے کون ذمہ دار ہیں کن کو فائدہ ہوا ؟
خود کشی کرتی ہوئی معیشت کے رکھوالے تماشہ دیکھ رہے ہیں کیا یہ عبادت ہو رہی ہے؟
کیا مہنگائی کے تماشے کو سجانے والوں کی پوچھ پکڑکرنے والوں کی ہنسیاں اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کا روائیتی شغل اور بند آنکھوں کو نہ نظر آنے والے ذمہداران کی سرد مہری کرپشن ختم کرنے کی کوشش ہے؟
کیا تربوز کی حفاظت کرتے گیدڑوں کی ڈرامائی صورت حال کرپشن کو ختم کرنے کی مشق ہے؟

کہنے کو تو بہت کچھ ہے مگر جذبات کی حدت سے دماغ ابلنے لگا ہے اسے آرام چاہیے۔

سچ تو یہ ہے کہ چور کبھی چور کا احتساب نہیں کر سکتا۔

یہاں کچھ تو بھولے ہیں ، کچھ شاہ دولے ، کچھ باؤلے اور باقی رولے ہیں ۔

کرپشن کے ڈھنڈوروں سے کچھ حاصل ہونے کا نہیں ۔

کرپشن اس قوم کے خون میں سرائیت کر چکی ہے اس کے خون کو پیوری فائی کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کا خاتمہ بھی تو زہر کی گولی کھانے کے مترادف ہے۔ کوئی سیاسی کیسے یہ سب کچھ کر سکتا ہے انکی بھی مجبوریاں ہیں ۔ یا کرپشن ختم ہوسکتی ہے یا حکومت بچ سکتی ہے
کیا سمجھے؟

یہ تو کسی پاغل سر پھرے سے ہی توقع کی جاسکتی ہے کہ زہر کو بھی نگل جائے۔
 
Top