پشاور میٹرو پروجیکٹ میں ناقص میٹریل استعمال ہوا، ایشیائی ترقیاتی بینک

جاسم محمد

محفلین
پشاور میٹرو پروجیکٹ میں ناقص میٹریل استعمال ہوا، ایشیائی ترقیاتی بینک
شہباز رانا اتوار 7 جولائ 2019
1733597-peshawarmetro-1562476899-337-640x480.jpg

پبلک ٹوائلٹس اور سیڑھیوں نے کئی مقامات پر فٹ پاتھ بلاک کر دیے، تکنیکی ٹیم کی رپورٹ میں 22خرابیوں کی نشاندہی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ پشاور میٹرو پراجیکٹ (بی آر ٹی) میں گھٹیا معیار کا مٹیریل استعمال کیا ہے جو جان ومال کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی چشم کشا تحقیقات میں انکشاف کیاہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 70ارب روپے کی لاگت کے پشاور میٹرو پراجیکٹ (بی آر ٹی) کے تفصیلی ڈیزائن میں ناقص تبدیلیاں کرتے ہوئے گھٹیا معیار کا مٹیریل استعمال کیا ہے جو جان ومال کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

ایشیائی بینک جس نے اس منصوبے کیلیے فنڈنگ فراہم کی ہے کی تکنیکی ٹیم نے مارچ 2019میں پروجیکٹ کی سائٹ کا معائنہ کرکے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

ایکسپریس ٹربیون کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ بی آر ٹی کی بسیں روٹ کے اسٹیشن نمبر 10، 12، 15 اور 26 پر آپس میں ٹکرا سکتی ہیں کیونکہ لین کی چوڑائی کم از کم معیار 6.5 میٹر سے بھی کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی کے اسٹیشنز پر بسیں کھڑی کرنے کا مناسب انتظام نہیں ہے جس سے مسافروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اسٹیشنز پر نصب ٹائلز پھسلنے والی ہیں اور پیلے رنگ کی تیر کے نشان والی ٹائلز نہیں لگائی گئیں۔ پراجیکٹ پر کام کے دوران مناسب نگرانی بھی نہیں کی گئی۔

ایشیائی بینک نے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بڑی خرابیوں کو دور کیا جاسکے، اس اقدام سے منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ اے ڈی بی نے عمل درآمد کے مرحلے میں منصوبے کے تفصیلی ڈیزائن میں 22 اہم خرابیوں کی نشاندہی کی ہے جس سے نہ صرف منصوبے کا معیار متاثر ہو گا بلکہ مسافروں کے زخمی ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہمارا دو برس قبل کسی کام کے لیے سلسلے میں پشاور جانا ہوا تھا۔ ایمان داری کی بات ہے، لوگوں سے بہت متاثر ہوئے۔ انتہائی مہمان نواز، زبردست اور بہترین صفات کے حامل افراد ہیں۔ گو کہ شہر میں مجموعی طور پر خوف کی فضا تھی البتہ یہاں رہنے والوں کے چہروں پر مردنی کے آثار بالکل نہ تھے؛ قریب قریب سبھی باسیان شہر زندہ دل محسوس ہوئے۔ یوں لگا کہ کسی زمانے میں یہ شہر اس سے کہیں زیادہ بہتر تہذیبی رچاؤ لیے ہوئے ہو گا۔ ایک بات بہت بری لگی کہ قریب قریب پورے شہر کو آلودگی سے اٹا ہوا پایا؛ حیات آباد کے قریب کسی حد تک فضا صاف محسوس ہوئی۔ البتہ، یہ بات سچ ہے کہ عمومی طور پر پشاور کے باسی تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی سے کافی حد تک مطمئن تھے۔ ہم وجوہات ہی تلاش کرتے رہے تاہم بنیادی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ وہاں کے رہنے والے پچھلی حکومتوں کی پرفارمننس سے ناخوش تھے۔ شاید کرپشن اے این پی کے زمانے میں بہت زیادہ رہی ہو گی۔

ان تمام باتوں کے باوصف یہ بات سچ ہے کہ پنجاب کے بڑے شہروں، خاص طور پر لاہور، راولپنڈی وغیرہ میں بہت ترقیاتی کام ہوئے ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں پشاور ابھی کافی پیچھے ہے۔ بہتری کی گنجائش کہاں نہیں ہوتی ہے!
 
آخری تدوین:
Top