اقتباسات پاک فضائیہ کے سابق سربراہ انور شمیم مرحوم کی کتاب Cutting Edge سے ایک اقتباس

سید زبیر

محفلین
پاک فضائیہ کے سابق سربراہ انور شمیم مرحوم کی کتابCutting Edge
سے ایک اقتباس​
پاکستانی پرچم کی جلوہ افروزی​
" 1951ء میں دولت مشترکہ کی حکومت نے آسٹریلیا کی فیڈریشن میں شمولیت کے پچاس سال مکمل ہونے پر آسٹریلیا کے دارلحکومت کینبرا میں تقریبات کا آغاز کیا تھا۔ گارڈ آف آنر کیلئے تینوں مسلح افواج سے کیڈٹس منتخب کئے گئے تھے۔ تقریب اس وقت عروج پر پہنچی جب پاکستانی ہائی کمشنر اعلٰی مرتبت جناب یوسف ہارون اور بیگم ہارون کی آمد کے اعلان پر حاضرین نے کھڑے ہو کر خیر مقدمی تالیاں بجائیں۔ اعلٰی مرتبت اور انکی اہلیہ اپنی خوش مزاجی ، شاندار شخصیت کی وجہ سے نہ صرف سڈنی بلکہ آسٹریلیا کے سماجی حلقوں میں مقبول تھے۔ ہمارے ہائی کمشنر نے بجا طور پر آسٹریلوی عوام کی کھیلوں اور گھڑ دوڑ سے محبت کی نفسیات کو مؤثرآفرینی انداز میں استعمال کیا۔اس لیے انہوں نے پاکستان سے اپنے خصوصی گھوڑے منگوائے اور بڑے شہروں میں ہونے والی قابل ذکر گھڑ دوڑوں میں شریک ہوئے۔ جہاں جہاں انکے گھوڑے شریک ہوتے کلب کی عمارت پر آسٹریلوی پرچم کے ساتھ ساتھ پاکستانی پرچم بھی جلوہ افروز ہوتا۔ وہ مقامی سطح پر ہر ماہ کر کٹ کے مقابلے بھی کراتے۔جس میں دوپہر کے کھانے میں عموماً بریانی سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی اس میں شرکت کیلئے مہمانوں کی کثیر تعداد آتی یہاں اس شاندار دعوت کا ذکر ضروری ہے جو اعلٰی مرتبت نے سڈنی کے ایک بہترین ہسپتال میں آپریشن سے صحت یابی کے بعد ڈاکٹروں اور عملے کے ارکان کے اعزاز میں دی ۔ ایک عرصہ تک شہر بھر میں اسکا چرچا رہا۔​
1983ء میں ایک سرکاری دورے پر جب میں آسٹریلیا کے دارلحکومت کینبرا کے ایک ہوٹل میں مقیم تھا۔ ایک بزرگ خاتون نے پوچھا کہ کیا آپ پاکستانی ہیں میرے اثبات پر خاتون نے کہا آپ مسٹر ہارون اور انکی اہلیہ کو جانتے ہیں میں نے کہا بالکل جانتا ہوں تو خاتون نے کہا کہ میری طرف سے ان دونوں کو میرے نیک جذبات پہنچا دیجئے گا۔ اس نے ہسپتال کی اس شاندار دعوت کا تذکرہ کیا جو انہوں نے آپریشن کے بعد ہسپتال میں دی تھی ۔ اس نے بتایا کہ وہ انکی خدمت پر مامور نرسوں میں سے ایک تھی۔ میر ایہ مقصد ہر گز نہیں کہ ہمارے تمام سفارت کار جناب یوسف ہارون کا انداز اپنائیں انکے پاس بلاشبہ ایسے وسائل موجود تھے۔ مگر محکمہ خارجہ کے افسران کو پروقار انداز سے رہنے اور تواضع کرنے کیلئے مناسب الاؤنس ضرور دیئے جائیں۔"​
 
Top