پاکستان کیساتھ توانائی کے 13 معاہدوں پر کام 2017ء تک مکمل ہوجائیگا: چینی سفارتخانہ

پاکستان کیساتھ توانائی کے 13 معاہدوں پر کام 2017ء تک مکمل ہوجائیگا: چینی سفارتخانہ

اسلام آباد (اے پی پی) چینی سفارتخانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے دورہ ٔچین کے دوران طے پانے والے 19 معاہدوں میں سے 13 توانائی سے متعلق ہیں جو 2017ء تک مکمل کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کے دورہ کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں کا مقصد پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں حصہ لینا بالخصوص پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے میں مدد کرنا ہے جو مکمل طور پر شفاف اور کسی شرط کے بغیر ہیں۔ ان معاہدوں پر مقررہ مدت کے اندر حقیقی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائیگا۔ ممکنہ طور پر بیشتر معاہدوں خاص طور پر توانائی کے شعبہ سے متعلق معاہدوں پر کام 2017ء تک مکمل ہو جائیگا۔ ان سے پاکستان چین اقتصادی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لئے چینی قیادت کے عزم اور حوصلے کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس سے دوطرفہ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید قوت ملے گی۔ ان معاہدوں میں قائداعظم سولر پارک میں سولر بجلی کی پیداوار، دونوں ممالک کے درمیان آپٹک فائبر بچھانے کیلئے آسان قرضہ، تھر کے بلاک 2 میں 65 لاکھ میٹرک ٹن کوئلہ کی کان کنی، 870 میگاواٹ کے سوکھی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 1320 میگاواٹ کا ساہیوال میں کوئلہ سے چلنے والا بجلی کا منصوبہ اور 100 میگاواٹ کا جم پیر ونڈ پاور پراجیکٹ کیلئے ایم او یو شامل ہیں۔ ایک معاہدہ فیصل آباد میں انڈسٹریل پارک کے قیام سے متعلق ہے۔ ان معاہدوں سے ملک کے تمام حصوں اور سب لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام خوش اسلوبی سے جاری ہے، عوام بہت جلد پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر اس کے اثرات دیکھیں گے۔ چین گوادر بندرگاہ کی ترقی میں فعال کردار ادا کریگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔ ہم ’’آہنی برادر‘‘ ہیں، یہ مقبول الفاظ بالعموم چینی عوام صرف پاکستان کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے نواز شریف کے دورہ کو نہایت مفید قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لیکر جائیگا۔ جب انکی توجہ سمجھوتوں کے بارے میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے بعض تحفظات اور تنقید کی جانب مبذول کرائی گئی تو انہوں نے اس پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔
 
Top