پاکستان کا اسلام

arifkarim

معطل
ثمرین انور

پاکستان کی مخدوش ہوتی ہوئی صورتحال سے کون واقف نہیں۔ آج کل پاکستان کے سیاستدان، تجزیہ نگار اور اہل فکرودانش اللہ اور اس کے رسولّ صل اللہ و علیہ وسلم کے نام کا واسطہ دے کر اس ملک کو بچانے کی دہائیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔ لیکن میرا قلم اس ملک کی سلامتی اور تحفظ کی لئے اللہ اور اس کے رسولّ کا واسطہ دینے سے قاصر ہے۔ کہ ان مقدس ناموں اور ان کی تعلیمات کو جسطرح پاکستان میں اپنے ذاتی فائدے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے، اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ مثال کے طور پر

اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔۔۔ ہم نے اس ملک میں زندگی بے قیمت اور موت عام کر دی۔

فرمایا، اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔۔۔ ہم نے طالبان بنا دیئے۔

فرمایا، رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں۔۔۔۔ ہم نے رشوت نہ لینے اور نہ دینے والوں کی ذندگی جہنم بنا دی۔

فرمایا، فحاشی نہ پھیلاوّ۔۔۔۔۔ ہم نے ٹی وی ڈراموں، اسٹیج شوز اور لالی وڈ بنا دیئے۔

فرمایا، عورتیں خود کو ڈھانپ کر رکھیں۔۔۔۔ ہم نے فیشن انڈسٹری کو پروموٹ کیا۔

فرمایا، عورتوں کی عزت کرو۔۔۔۔ ہم نے کم عمری کی شادی کو جائز قرار دے دیا۔

فرمایا، غریبوں کی مدد کرو۔۔۔۔ ہم نے انہیں بھکاری بنا دیا۔

فرمایا، جانوروں پر رحم کرو۔۔۔ ہم نے اتنا رحم کیا کہ مرے ہوئے کتوں، گھوڑوں اور گدھوں کا گوشت بیچنا شروع کر دیا۔

فرمایا، کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ نہ کرو۔۔۔۔۔ ہم نے ہسپتال آباد کر دیئے۔

فرمایا، سود حرام ہے۔۔۔۔ ہم نے اس ملک کے کونے کونے میں سودی بینکاری کا نظام بچھا دیا۔

فرمایا، ناچ گانے سے بچو۔۔۔۔ ہم نے ناچ گانا عام کر دیا۔

فرمایا، شراب حرام ہے۔۔۔۔ہم نے وائن شاپس اور بوٹ لیگر بنا دیے۔

فرمایا، غیر مسلموں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔۔۔ ہم نے اقلیتوں کی ذندگی کو عذاب بنا دیا۔

فرمایا، مسجدوں کو آباد رکھو۔۔۔ ہم نے وہاں بم دھماکے کروا دیے۔

فرمایا، لوگوں کے حقوق پورے کرو۔۔۔۔ ہم نے بنگالیوں، بلوچوں اور شیعہ کی نسل کشی سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مثالیں قائم کر دی۔

فرمایا، سچ بولو اور جھوٹ سے بچو۔۔۔۔ ہم نے سچ اور جھوٹ کا فرق ہی مٹا دیا۔

فرمایا، صبر کرو۔۔۔۔ ہم نے برداشت ختم کر دی۔

دنیائے تاریخ میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا لیکن آج 66 سال گزر جانے کے باوجود اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ کون سا اسلام مستند اور قابلِ رائج ہے؟ دیوبندی کا، اہلسنت کا، بریلوی کا، شیعہ کا، سنی کا، وہابی کا، امریکہ کا یا طالبان کا؟ آج اس ملک میں جہاں ‘ملا’ کا نام آتا وہیں ایک لمبی داڑھی والا، شلوار ٹخنوں سے اوپر باندھے، آنکھوں میں ہوس لیے، بچوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے اور شراب، شباب اور حلوے کے شیدائی کا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے۔ یہ وہ ملا ہیں جنہیں قرآن حفظ ہے، احادیثِ نبوی ازبر ہیں مگر داڑھی، مونچھیں اور اونچی شلوار کے علاوہ مسلمانیت ان میں کہیں نہیں دکھائی دیتی۔

قیامِ پاکستان کے وقت اس ملک میں دینی مدرسوں کی تعداد 189 تھی اور آج رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد تقریبا” اٹھارہ سے چوبیس ہزار ہے جبکہ غیر قانونی مدرسوں کی تعداد کا کوئی شمار نہیں۔ ذولفقار علی بھٹو کے دور سے شروع ہونے والی ملا ازم کی کہانی کو جنرل ضیا کی دور میں بام عروج ملا۔ ذاتی فائدے، اقتدار اور پیسے کی لالچ نے اس ملک کو بذاتِ خود ایک دینی مدرسہ بنا دیا جہاں اسلامی تعلیمات کے نام پر بچوں کو خودکش حملہ آور بنایا جاتا ہے۔ اللہ کی راہ میں جہاد کو ڈالروں کے حصول لیے استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ہم نے ملا ازم کو آج اتنا مضبوط کر دیا ہے کہ اکیسویں صدی میں جہاں دنیا ترقی کی نئی منزلیں طے کر رہی ہے،وہاں پاکستان میں طالبان اپنا اسلام رائج کرنے کے لیےفدائیوں کو للکار رہا ہے، شیعہ سنی کو بوقتِ ضرورت ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، فاٹا، خیبر پختونخواہ کے بعد بلوچستان میں مذہبی شدت پسند لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف سر گرم ہو گئے ہیں۔ آج پاکستان کے کونے کونے میں یہ مذہبی جنونی توہینِ رسالت کی آڑ میں کسی اور کے مقصد کو پورا کرنے کی لیے سراپا احتجاج ہیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان۔۔۔میں اسلام اور جمہوریت دونوں الفاظ غیر ضروری و اضافی ہیں۔ ہمارے مولوی حضرات جب لال، پیلی، نیلی، ہری پگڑیاں پہنے اسلام کا پرچار کرتے ہیں یا ناموسِ اسلام کے نام پر احتجاجی ریلیاں نکالتے ہیں تو سمجھ نہیں آتا کہ ان نام نہاد، اسلام کے نام پر اپنی دوکانیں چمکانے والوں کی ڈھٹائی پر ماتم کریں یا اپنی بے بسی پر؟ یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ بحیثیت پاکستانی میں اللہ کے دین کی پاسداری کروں یا پاکستان کے اسلام کی؟
http://www.enkaar.com/2014/05/23/پاکستان-کا-اسلام/
 

حسیب

محفلین
آج اس ملک میں جہاں ‘ملا’ کا نام آتا وہیں ایک لمبی داڑھی والا، شلوار ٹخنوں سے اوپر باندھے، آنکھوں میں ہوس لیے، بچوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے اور شراب، شباب اور حلوے کے شیدائی کا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے۔ یہ وہ ملا ہیں جنہیں قرآن حفظ ہے، احادیثِ نبوی ازبر ہیں مگر داڑھی، مونچھیں اور اونچی شلوار کے علاوہ مسلمانیت ان میں کہیں نہیں دکھائی دیتی۔
اچھے برے لوگ ہر معاشرے اور ہر طبقے میں ہوتے ہیں
ان چند لوگوں کی وجہ سے سب کو بدنام کرنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟

مدرسوں کی تعداد تو سب کو یاد ہوتی ہے سکولوں کی تعداد پہ کوئی غور نہیں کرتا۔ اب ظاہری بات ہے کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے مدرسوں اور سکولوں کی تعداد بڑھے گی۔
میں پورے پاکستان کی بات نہیں کرتا ہمارے قصبے میں تقریبا 15 سکول ہیں جبکہ تین چھوٹے چھوٹے مدرسے ہیں
 
اچھے برے لوگ ہر معاشرے اور ہر طبقے میں ہوتے ہیں
ان چند لوگوں کی وجہ سے سب کو بدنام کرنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟

مدرسوں کی تعداد تو سب کو یاد ہوتی ہے سکولوں کی تعداد پہ کوئی غور نہیں کرتا۔ اب ظاہری بات ہے کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے مدرسوں اور سکولوں کی تعداد بڑھے گی۔
میں پورے پاکستان کی بات نہیں کرتا ہمارے قصبے میں تقریبا 15 سکول ہیں جبکہ تین چھوٹے چھوٹے مدرسے ہیں
آپ ان سے انصاف کی توقع کر رہے ہیں؟
جانبدار لوگوں سے انصاف کی توقع !
 

x boy

محفلین
10352792_1422236871386591_1293750592068546566_n.jpg
 
Top