ٹانگے والا

Wasiq Khan

محفلین
لے کے بیڑی کا ایک لمبا کش
ایک چابک لگا کے گھوڑے کو
تانگے والا مرا لگا کہنے
دیکھ کر اک حسین جوڑے کو
بابوجی ایک دن کا ذکر ہے یہ
میں نے ریشم کی مشہدی لنگی
آنکھ پر کچھ جھکا کے باندھی تھی
یہ مری آنکھ چھپ گئی سی تھی
اس سڑک پر اس آنکھ نے دیکھا
چلبلی پیاری اک حسینہ کو
"آجا کڑیئے ادھر ذرا" کہہ کر
مار دی آنکھ اس لعینہ کو
اپنے گورے سے ہاتھ کا تھپڑ
میرے منہ پر جما دیا اس نے
یوں لگا جیسے گرم اک بوسہ
میرے منہ پر لگا دیا اس نے
اس حسیں ہاتھ کی حسیں خوشبو
اب بھی آتی ہے سونگھ لیتا ہوں
دو گھڑی بند کر کے میں آنکھیں
اپنے تانگے میں اونگھ لیتا ہوں
اور کیا چاہئے تھا بابوجی ‫!
 
Top