وہ خاک آئیں گے ہمیں نظر وباء کے بعد بھی

وہ خاک آئیں گے ہمیں نظر وباء کے بعد بھی
نقاب میں رہیں گے فتنہ گر وباء کے بعد بھی

میانِ جن و بھوت ہی بنانا ہو گا مستقر
رہا جو شہر صورتِ کھنڈر وباء کے بعد بھی

وہ میری فاتحہ کے واسطے بھی آ نہ پائیں گے
کچھ ایسا پڑ گیا دلوں میں ڈر وباء کے بعد بھی

وباء سے قبل بھی ڈراتی تھی، سو کاٹ کھائے گی
نیوز چینلوں کی ہر خبر وباء کے بعد بھی

توقعات وصل کی بجا مگر کرو گے کیا؟
اگر گئی نہ وہ ”اگر مگر“ وباء کے بعد بھی

رہے گا آسمان بوس قیمتوں کا بانکپن
نہ ہو گا ”ث“ کے بھاؤ میں ثمر وباء کے بعد بھی

فراغتِ وباء نے جس کو پال کے بڑا کیا
وہ توند رہنی ہے بدن بدر وباء کے بعد بھی

اگر یہ دھوپ کی وجہ سے تھا (وہ جیسا کہتے ہیں)
تو سانولا ہی کیوں رہا کلر وباء کے بعد بھی

یہ جان لیں کہ آپ کو کرونا جانتے ہیں وہ
ملیں لگا کے سینیٹائزر وباء کے بعد بھی

وہ عادی ہو کے رہ گئے ہیں، تخلیہ نہ چھوڑیں گے
سو تاڑ میں نہ آئیں گے ظفرؔ وباء کے بعد بھی

نویدظفرکیانی
 
Top