فارسی شاعری وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم - قطعہ شیخ سعدی شیرازی مع ترجمہ

محمد وارث

لائبریرین
شیخ سعدی شیرازی کا ایک خوبصورت قطعہ

گِلے خوش بوئے در حمّام روزے
رسید از دستِ مخدومے بہ دستم


ایک دن حمام میں، ایک مہربان کے ہاتھ سے مجھ تک ایک خوشبودار مٹی پہنچی۔

بدو گفتم کہ مشکی یا عبیری
کہ از بوئے دل آویزِ تو مستم


میں نے اس سے کہا کہ تو مشکی ہے یا عبیری (دونوں اعلیٰ خوشبو کی قسمیں ہیں) کہ تیری دل آویز خوشبو سے میں مَیں مست ہوا جاتا ہوں۔

بگفتا من گِلے ناچیز بُودم
و لیکن مدّتے با گُل نشستم


اس نے کہا میں تو ناچیز مٹی تھی لیکن ایک مدت تک گُل کے ساتھ نشست رہی ہے۔

جمالِ ہمنشیں در من اثَر کرد
وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم


اور ہمنشیں کے جمال نے مجھ پر بھی اثر کر دیا ہے وگرنہ میری ہستی تو محض خاک ہے۔

شیخ سعدی شیرازی علیہ الرحمہ
 

محمد وارث

لائبریرین
مزار شیخ سعدی شیرازی، شیراز، ایران

Saadi_Tomb.jpg
 
Top