وقت کی پکار

مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاق نے عوام کے حق میں فیصلے نہ کئے تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ حکومت مارشل لاء کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ میاں نواز شریف جمہوریت کو ملک کے اندر موجود عوامی و سیاسی مسائل کا حل سمجھتے ہیں تو عملاً عوامی سطح پر گذشتہ دو سال سے قائم موجودہ جمہوری دور میں کسی نہج و طرز کے عوامی مسائل کا حل بہرحال نظر نہیں آیا۔ گیلانی صاحب نے بھی فرمایا کہ مارشل لا کو برداشت کرنے والے اب جمہوریت کو بھی برداشت کریں۔ گویا کہ عوام کے حصے میں مارشل لاء دور ہے یا جمہوری دور کو برداشت کی تلقین ہی آتی ہے۔ حکومت اور بہترین حکومت کا تصور سوشیالوجی میں وہ حکومت ہے جو خدمت خلق کے لئے قائم ہوتی ہے۔ عوام کے جان و مال، عزت و آبرو سب کا تحفظ یقینی بنانا حکومت وقت کی اولین ذمہ داری میں آتا ہے۔ عوام کے ساتھ مذاق ہے کہ لولی لنگڑی جمہوریت کو ہر حال میں برداشت کرنے کی امیدیں ہمارے رہنما لگاتے ہیں۔ وہ جمہوریتیں بھی آمرانہ مزاج ہی کی نمائندہ جمہوریتیں ثابت ہوتی ہیں۔ میاں صاحب نے وفاق کا ساتھ دینے سے صریحاً انکار کر دیا ہے۔ اور پی پی پی کے صوبائی نمائندے بھی تخت لاہور والوں سے ہر دم نالاں رہتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ مفاہمتی سیاست ہمارے ہاں پنپنا تو درکنار چل ہی نہیں سکتی۔ اصل میں معاملہ مفاہمت کا نہیں بلکہ معاملات مفادات ہمارے ہاں معاملات ذاتی مفادات پر بھینٹ چڑھتے ہیں۔ ہمارے سیاسی قائدین ان معاملات یکجا و یک قالب ہوتے نظر آتے ہیں جہاں ان کے مشترکہ مفادات پیش نظر ہوتے ہیں۔ باقی رہ گئی قومی مفادات کی بات تو عوامی و قومی مفادات ہی یہ تو سیاسی دکانداری چلتی ہے۔ یقیناً گذشتہ قریبی آمرانہ دور ختم ہوا تو نئی سویلین گورنمنٹ سے عوامی توقعات آسمان تک تھیں اور یاد کریں کہ ماضی قریب کی آمرانہ حکومت سے قبل سویلین گورنمنٹ کا تختہ الٹا تو بھی لوگ مشرف سے بہت امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ پھر کیا تھا ہر بار مایوسی بلکہ 63سال میں عوام نے اپنے حکمرانوں سے بار بار مایوسی سے نکلنے کے لئے آزمائے سیاسی اداکاروں کی واقعی ضرورت نہیں۔ حکومتیں جمہوری ہوں یا آمرانہ حکومتی مزاج سے ملک ترقی و خوشحالی ہی نہیں پاتا تو ایسے حکومتی مزاجوں کا کیا کہیے.... دیکھنا یہ ہے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان قدرتی وسائل و معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے تاہم سسٹم کی بے ترکیبی نے پاکستانی قوم کو غربت، جہالت اور غیرترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کر رکھا ہے۔ شرم کی بات ہے کہ برطانوی میڈیا نے اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ پاکستانی حکومت کو 30کروڑ پاﺅنڈز کی خطیر رقم سیلاب زدگان کی امداد کے لئے دی گئی لیکن حکومت وقت کے پاس اس رقم کو اپنے ٹارگٹ پر خرچ کرنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق سٹیل مل کے 25ارب ڈالر کی خورد برد تاحال منظرعام پہ نہ آ سکی اور نہ ہی اس کا کوئی ازالہ کیا جا سکا ہے۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل ڈونرز کے 30ارب ڈالرز زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے مشرف دور میں جمع ہوئے لیکن ان کا کس طرح اور کیونکر اپنے ٹارگٹ پر استعمال کیا گیا۔ کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ بات صرف اتنی ہے کہ قوم کو اب جمہوریت و آمریت نہیں بلکہ قومی مفادات و حمیت و غیرت کی محافظ حکومت کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف صاحب محب وطن لیڈر ہیں تو مفاہمت کے اس جذبے کو عملاً فروغ دیں جو قومی مفادات کو تحفظ دیں۔ دیکھئے وقت کی پکار کیا ہے۔

http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...du-online/Opinions/Mazamine/14-Nov-2010/16215
 
Top