وسط افریقی جمہوریہ مسلمانوں پر حملے، ہلاکتیں50تک پہنچ گئیں ، سیکڑوں مسلمان چرچ میں پناہ لینے پر مجبو

حاتم راجپوت

لائبریرین
219345-africa-1390261840-135-640x480.jpg

مسلم کش فسادات میں ہزاروں افردمارے جاچکے ہیں، گذشتہ 2 روز میں 50 افراد کو دفنایا ہے، عالمی ریڈ کراس کے رضاکاروں کا بیان ۔فوٹو:اے ایف پی

بنگوئی: وسطی افریقی جمہوریہ میں مشتعل عیسائیوں نے فسادات میں50 مسلمانوں کوشہیدکر دیا، مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کی اس سابقہ کالونی کے دارالحکومت بنگوئی میں تشدد کی ایک تازہ ترین کارروائی کے دوران عیسائیوں کے ایک ہجوم نے2 مسلمانوں کو قتل کیا، ان کی لاشوں کو شہر کی سڑکوں پر پہلے گھسیٹا اور بعد ازاں ایک چوک میں رکھ کر آگ لگا دی، وسطی افریقی جمہوریہ میں مارچ سے جاری مسلم کش فسادات میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں انھوں نے بنگوئی کے باہر 50 افراد کی لاشیں دفن کی ہیں، ہلاک ہونے والوں کی اکثریت مسلمان تھی۔ مسلح عیسائیوں کے مشتعل ہجوم نے شورش زدہ علاقے سے فرار ہونیوالے مسلمانوں کے قافلے کو نشانہ بنایا، ہلاک ہونیوالوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق مسلمانوں کے قافلے کو نشانہ بنانے کا عمل انتہائی خوفناک تھا، مسلح افراد نے قافلے کو روکنے کیلیے پہلے راکٹ فائر کیا اور پھر دستی بموں کا استعمال کیا، بعدازاں قافلے میں شامل افراد پر آتشیں ہتھیاروں اور چاقو، چھریوں سے حملہ کر دیا۔ سیو دی چلڈرن کے مطابق واقعہ شمال مغرب میں واقع شہر بوآر کے ایک مضافاتی علاقے میں پیش آیا۔ اس شہر کی آبادی تقریباً 40 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جو مساجد اور گرجا گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ وسطی افریقی جمہوریہ کو خانہ جنگی سے بچانے کیلیے فرانس اور دوسرے ملکوں کی افواج بھی وہاں موجود ہیں لیکن ان کی رسائی دور دراز دیہات تک نہیں، شہر بوئلی میں 700 مسلمان ایک چرچ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔


ربط۔
 
Top