رضا واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا....

مہ جبین

محفلین
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرّہ تیرا

اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑہ تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستہ تیرا

فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا

آسماں خوان، زمیں خوان، زمانہ مہمان
صاحبِ خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا

میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا

تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا

چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یاں اسکے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا

دل عبث خوف سے پتّہ سا اڑا جاتا ہے
پلّہ ہلکا سہی بھاری ہے بھروسہ تیرا

ایک میں کیا میرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے بھروسہ تیرا

تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا

تُو جو چاہے تو ابھی میل میرے دل کے دھلیں
کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا

تیرے صدقے مجھے اک بوند بہت ہے تیری
جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا

تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا

الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
میری پسندیدہ نعت
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
بلا شک " بعد از خدا بزرگ توئی "
جزاک اللہ خیراء محترم مہ جبین بہنا
 
Top