والدین

faqintel

محفلین
ماں کی فریاد
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
ہاتھ پاؤں بھی تب تیرے اپنے نہ تھے
تیری آنکھوں میں دنیا کے سپنے نہ تھے
تجھ کو آتا تھا جو صرف رونا ہی تھا
دودھ پیکے تیرا کام سونا ہی تھا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
توجھ کو چلنا سکھا یا تھا ماں نے تیری
توجھ کو دل میں بسایا تھا ماں نے تیری
ماں کے سائے میں پروان چڑھنے لگا
وقت کے ساتھ قد تیرا بھڑنے لگا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
دھیرے دھیرے سے تو کڑیل جواں ہو گیا
توجھ پہ سارا جہاں مہرباں ہو گیا
‎‎زوربازو پہ تو بات کرنے لگا
خود ہی سجنے لگا خود سورنے لگا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
ایک دن ایک حسینہ تجھے بھا گئ
بن کے دلہن وہ پھر تیرے گھر آگئ
فرض آپنے سے تو دور ہونے لگا
بیج نفرت کا خود ہی تو بو نے لگا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
پھر تو ماں باپ کو بھی بھولا نے لگا
تیر باتوں کے تو پھر چلانے لگا
بات پہ بات ان سے تو لڑنے لگا
قاعدہ ایک نیا پھر تو پڑھنے لگا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
جوش میں آکے تونے یہ ماں سے کہا
میں تھا خاموش تب دیکھتا ہی رہا
آج کہتا ہوں پیچھا میرا چھوڑ دو
جو ہے رشتا میرا مجھ سے تم توڑدو
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
جاؤ جاکے کہیں کام دھندا کرو
لوگ مرتے ہیں تم بھی کہیں جامرو
بیٹھ کر آہیں بھرتی تھی وہ رات بھر
ان کی آہوں کا ہوا نہ تجھ پر کوئ عسر
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
ایک دن باپ تیرا چلا روٹھ کر
کیسے بکھری تھی پھر تیری ماں ٹوٹ کر
پھر وہ بے بس آجل کو بلاتی رہی
پھر وہ بے بس آجل کو بلاتی رہی
ذندگی اس کو ہر روز ستاتی رہی
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبورتھا
یہ جہاں تیری سوچوں سے بھی دور تھا




try to sing it
 
Top