ایچ اے خان
معطل
خدا کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قسم ہے بُرجوں والے آسمان کی۔ قسم ہے اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیاہے۔ قسم ہے گواہی دی گئی۔ مارے گئے خندوقوں والے، آگ کی خندقیں جن میں انہوں نے بہت سا ایندھن جھونک رکھا تھا۔ اور وہ خندقوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور اہل ایمان کے ساتھ جو (ظلم و ستم) وہ کررہے تھے اُس کا تماشا دیکھ رہے تھے۔ وہ اہل ِایمان کی اس بات سے برافروختہ تھے کہ وہ اُس خداپر ایمان لے آئےتھے جو زبردست اور سزاوار حمد ہے۔ اور اُس کی بادشاہت ہے آسمانوں کی اور زمینوں کی، اور اللہ ہر چیز کے حال سے واقف ہے۔ بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذائیں دیں اور پھر توبہ نہ کی ان کے لیے جہنّم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔ البتّہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اُن لے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ بے شک تیرے رب کی گرفت بڑی سخت ہے۔ وہی ہے جو اوّل پیدا کرتا ہے اور وہی ہے جو (قیامت کے روز) دوبارہ پیدا کرے گا۔ اور وہ بخشنے والا اور محّبت کرنے والا ہے۔ عرش کا مالک ہے اور عالی شان والا ہے۔ جو چاہتاہے کرگزرتاہے۔
البروج (1-16)
قصہ اصحاب الاخدود کے اسباق
اصحاب الاخدود کا قصّہ، جو سورۃالبروج میں بیان ہواہے، اس لائق ہے کہ اس پر وہ تمام اہل ایمان غوروتدبّرکریں جو دنیا کے کسی بھی خطّے میں تاریخ کے سی بھی عہد میں دعوت الی اللہ کا کام کررہے ہوں۔ قرآن نے اس قصّہ کو جِس طرح بیان کیا ہے، جس انداز سے اس کی تہمید قائم کی ہے اور پھر اس پر جو تبصرے کیے ہیں اور ساتھ ساتھ جو تعلیمات اور فیصلے بیان کیے ہیں ان سب باتوں کے ذریعے قرآن نے درحقیقت وہ بنیادی خطوط اجاگر کیے ہیں جو دعوت الی اللہ کی فطرت، اس دعوت کے بارے میں انسانوں کے رویّے اور ان امکانی حالات کی نشان دہی کرتے ہیں جو اس دعوت کی وسیع دنیا میں۔۔ جس کا رقبہ کرہ ارضی سے زیادہ وسیع اور جس کا عرصہ دنیاوی زندگی سے زیادہ طویل ہے۔۔ پیش اسکتے ہیں۔ قرآن نے اس قصہ میں اہلِ ایمان کے سامنے اُن کے راستے کے نمایاں نقوش بھی واضح کردیے ہیں، اور انہیں اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ وہ اس راہ میں پیش آنے والی ہر امکانی مصیبت کا خندہ پیشانی سے خیر مقدم کریں جو پردہٓغیب میں مستوروپنہاں، حکمتِ خداوندی کےتحت تقدیر کے طرف سے صادر ہو ۔
مزید پڑہیے
http://www.quran.or.kr/urdu/urdutxt/wadi_purkhar.htm
قسم ہے بُرجوں والے آسمان کی۔ قسم ہے اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیاہے۔ قسم ہے گواہی دی گئی۔ مارے گئے خندوقوں والے، آگ کی خندقیں جن میں انہوں نے بہت سا ایندھن جھونک رکھا تھا۔ اور وہ خندقوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور اہل ایمان کے ساتھ جو (ظلم و ستم) وہ کررہے تھے اُس کا تماشا دیکھ رہے تھے۔ وہ اہل ِایمان کی اس بات سے برافروختہ تھے کہ وہ اُس خداپر ایمان لے آئےتھے جو زبردست اور سزاوار حمد ہے۔ اور اُس کی بادشاہت ہے آسمانوں کی اور زمینوں کی، اور اللہ ہر چیز کے حال سے واقف ہے۔ بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذائیں دیں اور پھر توبہ نہ کی ان کے لیے جہنّم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔ البتّہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اُن لے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ بے شک تیرے رب کی گرفت بڑی سخت ہے۔ وہی ہے جو اوّل پیدا کرتا ہے اور وہی ہے جو (قیامت کے روز) دوبارہ پیدا کرے گا۔ اور وہ بخشنے والا اور محّبت کرنے والا ہے۔ عرش کا مالک ہے اور عالی شان والا ہے۔ جو چاہتاہے کرگزرتاہے۔
البروج (1-16)
قصہ اصحاب الاخدود کے اسباق
اصحاب الاخدود کا قصّہ، جو سورۃالبروج میں بیان ہواہے، اس لائق ہے کہ اس پر وہ تمام اہل ایمان غوروتدبّرکریں جو دنیا کے کسی بھی خطّے میں تاریخ کے سی بھی عہد میں دعوت الی اللہ کا کام کررہے ہوں۔ قرآن نے اس قصّہ کو جِس طرح بیان کیا ہے، جس انداز سے اس کی تہمید قائم کی ہے اور پھر اس پر جو تبصرے کیے ہیں اور ساتھ ساتھ جو تعلیمات اور فیصلے بیان کیے ہیں ان سب باتوں کے ذریعے قرآن نے درحقیقت وہ بنیادی خطوط اجاگر کیے ہیں جو دعوت الی اللہ کی فطرت، اس دعوت کے بارے میں انسانوں کے رویّے اور ان امکانی حالات کی نشان دہی کرتے ہیں جو اس دعوت کی وسیع دنیا میں۔۔ جس کا رقبہ کرہ ارضی سے زیادہ وسیع اور جس کا عرصہ دنیاوی زندگی سے زیادہ طویل ہے۔۔ پیش اسکتے ہیں۔ قرآن نے اس قصہ میں اہلِ ایمان کے سامنے اُن کے راستے کے نمایاں نقوش بھی واضح کردیے ہیں، اور انہیں اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ وہ اس راہ میں پیش آنے والی ہر امکانی مصیبت کا خندہ پیشانی سے خیر مقدم کریں جو پردہٓغیب میں مستوروپنہاں، حکمتِ خداوندی کےتحت تقدیر کے طرف سے صادر ہو ۔
مزید پڑہیے
http://www.quran.or.kr/urdu/urdutxt/wadi_purkhar.htm