(ن) لیگ پنجاب میں جیت رہی تھی جس پر پی ٹی آئی کو کراچی سے جتوایا گیا، مصطفیٰ کمال

جاسم محمد

محفلین
(ن) لیگ پنجاب میں جیت رہی تھی جس پر پی ٹی آئی کو کراچی سے جتوایا گیا، مصطفیٰ کمال
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
5fd7ba6482e7a.jpg

حکومت الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھے ہوئے ہے، مصطفیٰ کمال

کراچی میں ان کی ناکامی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم انتخابی مہم میں گئے تھے تو کہا کہ ہم سارے حلقے جیتیں گے لیکن ہمیں پتہ تھا کہ سب نہیں جیتیں گے اور ہمیں یہ بھی پتہ تھا کہ ان میں سے اچھی خاصی سیٹیں جیتیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'الیکشن والے دن ٹی وی پر 9 بج کر 16 منٹ پر ہمارے تین نتیجے چلے ہیں، جس کی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں، 31،31 اور 20،20 پولنگ اسٹیشنوں پر 7 ، 8 ہزار ووٹ تھے اور ہمارے امیدوار ڈیڑھ ہزار، پونے دوہزار ووٹ سے آگے تھے اس کے بعد آر ٹی ایس بند ہوگیا، ملک میں اندھیرا چھا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کوہلو اور افغانستان کی سرحد سے نتائج آگئے، کراچی کا نتیجہ تین سے 4 دن تک نہیں آیا، 20 پولنگ اسٹیشنوں پر 8 ہزار ووٹ مل رہے تھے وہاں پر 300 پولنگ اسٹیشنوں پر 700 ووٹ ملے اور اس طرح ساری سیٹیں چلی گئیں'۔

اس کے ذمہ داروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 'جو الیکشن کے انتظامات کرنے والے لوگ تھے انہوں نے یہی کیا پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا، سوا 9 بجے سارے پولنگ ایجنٹ باہر ہوگئے، ان کے سامنے گنتی نہیں ہوئی اور ڈبے آر او کے پاس لے جائے گئے اور کہا گیا آر او سے نتیجہ لو'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'ہم سب کو پتہ ہے کہ الیکشن سے پہلے اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کی لڑائی تھی اور ہمیں پتہ ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ تعلقات اچھے تھے، جب نواز شریف نے شہباز شریف کو اختیارات نہیں دیے تو اس کے بعد عمران خان کی لاٹری لگی ہے'۔

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ 'جب سوا 9 بجے پتہ چلنے لگا کہ وسطی پنجاب میں لوگ کھڑے ہو کر ڈبوں کو اٹھانے نہیں دے رہے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) جیتتی چلی جارہی ہے، پورا وسطی پنجاب مسلم لیگ (ن) جیت گئی تو پھر اس وقت ملک میں خطرہ لاحق ہوگیا ہوگا کہ یہی سارے معاملات رہے اور مسلم لیگ (ن) کی اکثریت آجاتی ہے تو پھر بڑے مسائل ہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت بن جائے گی اور نواز شریف دوبارہ طاقت میں آئیں گے'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جو لڑائی عدلیہ کے زمانے سے شروع ہوگئی تھی وہ تو پھر بڑی بھیانک شکل اختیار کرے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ وہی پر کہیں فیصلہ ہوا کہ روک دو اور جو کچھ ہوسکتا ہے کر گزرو'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'اس کر گزرو میں کراچی کو کہتے کہ یتیموں کا شہر ہے، قربانی کا بکرا ہے، یہاں آرام سے کوئی پہاڑ پر نہیں چڑھتا اور ہتھیار نہیں اٹھا لیتا تو اس شہر میں پی ٹی آئی کے امیدوار جا کر سو گئے تھے اور گھر والوں نے جگایا کہ آپ جیت گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میرا تجزیہ یہی ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ (ن) وہاں سے نہیں جیتتی اور پورے پنجاب سے پی ٹی آئی جیت رہی ہوتی تو کراچی میں ہمیں بھی کچھ سیٹیں مل جاتیں'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2018 میں دھاندلی سے حکومت آئی تھی اور پاکستان کے رہنماؤں نے شاید اس کو تسلیم کر لیا تھا کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی تحریک نہیں چلی اور اپوزیشن بچھی چلی جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت ہم نے نہیں دیکھی جو خود سے کلہاڑی پر جا کر پیر مارے۔

سابق سٹی ناظم نے کہا کہ میرے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا اور اس نظام کے خلاف عدالت میں جا کر چیزیں ثابت کروں، ہزاروں لوگ اس میں شامل تھے اور جس ووٹ کی گنتی پولنگ ایجنٹ کے سامنے نہ کریں تو اس نتیجے کو پھر میں کیسے ثابت کروں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سابق سٹی ناظم نے کہا کہ میرے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا اور اس نظام کے خلاف عدالت میں جا کر چیزیں ثابت کروں، ہزاروں لوگ اس میں شامل تھے اور جس ووٹ کی گنتی پولنگ ایجنٹ کے سامنے نہ کریں تو اس نتیجے کو پھر میں کیسے ثابت کروں۔
جب ثابت نہیں کر سکتے تو الزامات کیوں لگائے؟ 2018 الیکشن میں پنجاب سے ن لیگ جیتی تھی۔ اگر تحریک انصاف کے حق میں دھاندلی کراچی میں ہو سکتی تھی تو پنجاب میں کیوں نہیں ہو سکی؟
image.png

پنجاب میں ن لیگ نے سب سے زیادہ 130 سیٹیں حاصل کی تھی۔ پھر جہانگیر ترین نے جہاز اُڑا کر تحریک انصاف کو حکومت دلوائی:
image.png
 
آخری تدوین:

بابا-جی

محفلین
اگلے دو سال بھی اِن اُمور پر توجہ صَرف کریں، مگر خیال رہے کِہ محبُوبہ گیٹ چاروی بھی کُچھ خفا خفا سی ہے اور اے ٹی ایم بند ہیں اور جہاز کریش کر چُکا۔ سبق: اپنی کارکردگی پر توجہ دو۔
 

بابا-جی

محفلین
(ن) لیگ پنجاب میں جیت رہی تھی جس پر پی ٹی آئی کو کراچی سے جتوایا گیا، مصطفیٰ کمال
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
5fd7ba6482e7a.jpg

حکومت الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھے ہوئے ہے، مصطفیٰ کمال

کراچی میں ان کی ناکامی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم انتخابی مہم میں گئے تھے تو کہا کہ ہم سارے حلقے جیتیں گے لیکن ہمیں پتہ تھا کہ سب نہیں جیتیں گے اور ہمیں یہ بھی پتہ تھا کہ ان میں سے اچھی خاصی سیٹیں جیتیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'الیکشن والے دن ٹی وی پر 9 بج کر 16 منٹ پر ہمارے تین نتیجے چلے ہیں، جس کی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں، 31،31 اور 20،20 پولنگ اسٹیشنوں پر 7 ، 8 ہزار ووٹ تھے اور ہمارے امیدوار ڈیڑھ ہزار، پونے دوہزار ووٹ سے آگے تھے اس کے بعد آر ٹی ایس بند ہوگیا، ملک میں اندھیرا چھا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کوہلو اور افغانستان کی سرحد سے نتائج آگئے، کراچی کا نتیجہ تین سے 4 دن تک نہیں آیا، 20 پولنگ اسٹیشنوں پر 8 ہزار ووٹ مل رہے تھے وہاں پر 300 پولنگ اسٹیشنوں پر 700 ووٹ ملے اور اس طرح ساری سیٹیں چلی گئیں'۔

اس کے ذمہ داروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 'جو الیکشن کے انتظامات کرنے والے لوگ تھے انہوں نے یہی کیا پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا، سوا 9 بجے سارے پولنگ ایجنٹ باہر ہوگئے، ان کے سامنے گنتی نہیں ہوئی اور ڈبے آر او کے پاس لے جائے گئے اور کہا گیا آر او سے نتیجہ لو'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'ہم سب کو پتہ ہے کہ الیکشن سے پہلے اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کی لڑائی تھی اور ہمیں پتہ ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ تعلقات اچھے تھے، جب نواز شریف نے شہباز شریف کو اختیارات نہیں دیے تو اس کے بعد عمران خان کی لاٹری لگی ہے'۔

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ 'جب سوا 9 بجے پتہ چلنے لگا کہ وسطی پنجاب میں لوگ کھڑے ہو کر ڈبوں کو اٹھانے نہیں دے رہے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) جیتتی چلی جارہی ہے، پورا وسطی پنجاب مسلم لیگ (ن) جیت گئی تو پھر اس وقت ملک میں خطرہ لاحق ہوگیا ہوگا کہ یہی سارے معاملات رہے اور مسلم لیگ (ن) کی اکثریت آجاتی ہے تو پھر بڑے مسائل ہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت بن جائے گی اور نواز شریف دوبارہ طاقت میں آئیں گے'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جو لڑائی عدلیہ کے زمانے سے شروع ہوگئی تھی وہ تو پھر بڑی بھیانک شکل اختیار کرے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ وہی پر کہیں فیصلہ ہوا کہ روک دو اور جو کچھ ہوسکتا ہے کر گزرو'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 'اس کر گزرو میں کراچی کو کہتے کہ یتیموں کا شہر ہے، قربانی کا بکرا ہے، یہاں آرام سے کوئی پہاڑ پر نہیں چڑھتا اور ہتھیار نہیں اٹھا لیتا تو اس شہر میں پی ٹی آئی کے امیدوار جا کر سو گئے تھے اور گھر والوں نے جگایا کہ آپ جیت گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میرا تجزیہ یہی ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ (ن) وہاں سے نہیں جیتتی اور پورے پنجاب سے پی ٹی آئی جیت رہی ہوتی تو کراچی میں ہمیں بھی کچھ سیٹیں مل جاتیں'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2018 میں دھاندلی سے حکومت آئی تھی اور پاکستان کے رہنماؤں نے شاید اس کو تسلیم کر لیا تھا کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی تحریک نہیں چلی اور اپوزیشن بچھی چلی جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت ہم نے نہیں دیکھی جو خود سے کلہاڑی پر جا کر پیر مارے۔

سابق سٹی ناظم نے کہا کہ میرے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا اور اس نظام کے خلاف عدالت میں جا کر چیزیں ثابت کروں، ہزاروں لوگ اس میں شامل تھے اور جس ووٹ کی گنتی پولنگ ایجنٹ کے سامنے نہ کریں تو اس نتیجے کو پھر میں کیسے ثابت کروں۔
یِہ 'اندر'کا بندہ ہے، ہو سکتا ہے کُچھ سچ بول گیا ہو مگر لہر کراچی میں کپتان کے حق میں چل گئی تھی مگر میٹھا کُچھ زیادہ ڈَل گیا جِس کے گواہ کراچی کے باشِندگان ہیں۔ الطاف کا زور ابھی پُوری طرح ٹوٹا نہیں، مگر جو پہاڑ ایسی غلطی وہ کر بیٹھا، اُس کا مداوا مُشکل ہے۔ آپ ریاست کو مُردہ باد کہیں گے تو آپ کی سیاست مُردہ باد ہو جائے گی۔ وطن پرستی بُری بات ہے مگر وطن کو گالی دینا قابلِ نفرت اور گھناؤنا فعل ہے۔ جِس سیاست دان نے ایسا کِیا، مُنہ کی کھائی مگر حُب الوطنی کے درس وُہ دیں جن کی پیداوار ایسے لوگ تھے تو پھر ہمیں اپنی سوچ پر شرمِندہ ہو جانا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگلے دو سال بھی اِن اُمور پر توجہ صَرف کریں، مگر خیال رہے کِہ محبُوبہ گیٹ چاروی بھی کُچھ خفا خفا سی ہے اور اے ٹی ایم بند ہیں اور جہاز کریش کر چُکا۔ سبق: اپنی کارکردگی پر توجہ دو۔
محبوبہ گیٹ چاروی نے پورے ۴ سال لگاتار سیاسی انجینرنگ کر کے خان اعظم کو اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔ اس دوران نواز شریف اپنی بہترین کارکردگی یعنی مصنوعی سستا ڈالر، سستی گیس و پٹرول، کم مہنگائی و بیروزگاری سے عوام کو خوش کرتا رہا۔ مگر یہ سب بے سود و رائیگاں گیا۔ ۲۰۱۸ کا الیکشن ن لیگ جیت کر بھی ہار گئی۔ کیونکہ جیسے یہ عارضی کارکردگی قومی خزانہ میں ریکارڈ خسارے کر کے حاصل کی گئی تھی ویسے ہی محکمہ زراعت اور خلائی مخلوق نے ن لیگ کے عارضی الیکٹ ایبلز الیکشن سے قبل توڑ کر خان اعظم کی جھولی میں ڈال دیے۔ جسکا نتیجہ موجودہ ہائبرڈ نظام آپ کے سامنے ہے۔ جس میں کرپٹ اپوزیشن کی کوئی حیثیت ہی نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سبق: اپنی کارکردگی پر توجہ دو۔
باجوہ ڈاکٹرائن میں کارکردگی کا معیار وہ نہیں جو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈالر رقم کر کے ملک سے بھاگے ہیں:
اسحاق ڈار کے بارے میں کہا کہ He has been an Utter disaster for this country
باجوہ ڈکٹرائین

اس کی بجائے باجوہ ڈاکٹرائن بنگلہ دیشی ماڈل کو پسند کرتی ہے جہاں تمام اپوزیشن جیلوں میں، حکومت اور فوج ایک پیج پر جبکہ ملک کی برآمداد اور زر مبادلہ کے ذخائر دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہیں:



خان اعظم اور باجوہ عظیم مل جل کر پاکستان کو اسی بنگلہ دیشی سمت میں لے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی چیخیں کیوں نہ نکلیں؟ ذرا بنگلہ دیش کی اپوزیشن لیڈر کا حال دیکھ لیں:
Bangladesh opposition leader jailed in corruption case
 

بابا-جی

محفلین
باجوہ سینئر کُچھ نہ کر سکا سوائے عاصم پیزوی جیسے افراد کو پروموٹ کرنے کے۔ میرے سیاسی مُرشد کی درخواست بابا ثاقب نثار کے دفتر دھری کی دھری رہ گئی۔ ہونہہ!
 

بابا-جی

محفلین
آج مُجھے برتن دھونے ہیں۔ سردی میں قُلفی جم گئی۔ آرڈر سخت ہے۔ کل کا ناغہ الگ ہُوا۔ اِس لیے کچھ دیر اجازت۔
 

جاسم محمد

محفلین
باجوہ سینئر کُچھ نہ کر سکا سوائے عاصم پیزوی جیسے افراد کو پروموٹ کرنے کے۔
کچھ نہیں کر سکا مطلب؟ دونوں بڑے اپوزیشن لیڈر جیل میں ہیں، تیسرا ملک سے بھاگا ہوا ہے اور عدالتوں کو مطلوب ہے۔ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے۔ پاکستان کی برآمداد اور زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ باجوہ ڈاکٹرائن پوری طرح نافذ العمل ہے۔ اور کیا چاہیے؟

 

بابا-جی

محفلین
کچھ نہیں کر سکا مطلب؟ دونوں بڑے اپوزیشن لیڈر جیل میں ہیں، تیسرا ملک سے بھاگا ہوا ہے اور عدالتوں کو مطلوب ہے۔ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے۔ پاکستان کی برآمداد اور زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ باجوہ ڈاکٹرائن پوری طرح نافذ العمل ہے۔ اور کیا چاہیے؟
یِہ سب تو مُشرف دور میں بھی ہو چُکا اور تب مُعاشی کارکردگی بھی کئی عوامل کے باعث نسبتاً بہتر تھی۔ ڈکٹیٹر کے بارے میں یاد رکھنا چاہیے کَہ وُہ آتا ہے تو بُرا وقت ہی ہوتا ہے مگر جب جاتا ہے تو مُعاملات زیادہ بِگڑ چُکے ہوتے ہیں، اس ملک کو باجوہ ڈاکٹرائن سے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ ہم رُلتے گُلتے خُود ٹھیک ہو جائیں گے مگر اِس دوران ہمیں سیاسی ٹی ٹیز اور پاپا جانز کے حوالے سے اِمتیاز برتنے سے گریز کرنا چاہیے ورنہ یِہ تاثر پختہ ہو گا کِہ ہمارا نظریہ محض سیاسی انتقام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یِہ سب تو مُشرف دور میں بھی ہو چُکا اور تب مُعاشی کارکردگی بھی کئی عوامل کے باعث نسبتاً بہتر تھی۔
مشرف اور اسحاق ڈالر کی معاشی پالیسی ایک جیسی تھی۔ اسی لئے زرداری حکومت کو آتے ساتھ آئی ایم ایف سے ڈھیر سارا قرضہ لے کر مشرف کا چھوڑا ہوا ریکارڈ خسارہ پورا کرنا پڑا
3-D049-A23-EF74-4-B5-D-8-E73-21522-E2-F5772.jpg
 
Top