نوشتۂ دیوار از سید ابوالاعلیٰ مودودی

خاور بلال

محفلین
"نوشتۂ دیوار"​
ایک وقت آئیگا، جب ماسکو میں کمیونزم خود اپنے بچاؤ کے لئے پریشان ہوگا۔ سرمایہ دارانہ ڈیموکریسی خود واشنگٹن اور نیویارک میں‌اپنے تحفظ کے لئے لرزہ براندم ہوگی۔ مادہ پرستانہ الحاد خود لندن اور پیرس کی یونیورسٹیوں میں جگہ پانے سے عاجز ہوگا۔ نسل پرستی اور قوم پرستی خود برہمنوں اور جرمنوں میں اپنے معتقد نہ پا سکے گی اور آج کا یہ دور تاریخ میں صرف ایک داستانِ عبرت کی حیثیت سے باقی رہ جایئگا کہ اسلام جیسی جہاں کُشا اور عالمگیر طاقت کے نام لیوا، کبھی اتنے بے وقوف ہو گئے تھے، کہ عصائے موسٰی بغل میں تھا، اور اپنے سامنے لاٹھیوں اور رسیوں کو دیکھ دیکھ کر کانپ رہے تھے“
سید ابوالاعلیٰ مودودی، 1942ء بمقام سیالکوٹ


syed_maududi_by_khawarbilal.jpg

سید ابوالاعلٰی مودودی مشہور عالم دین، مفسر قرآن اور جماعت اسلامی کے بانی تھے۔ ان کی فکر، سوچ اور ان کی تصانیف نے پوری دنیا کی اسلامی تحاریک کے ارتقاء میں گہرا اثر ڈالا۔ اسلام کی دنیا بھر میں موجودہ پذیرائی سید ابوالاعلی مودودی، علامہ اقبال اور شیخ حسن البناء (اخوان المسلمون کے بانی) کی فکر کا ہی نتیجہ ہے جنہوں نے عثمانی خلافت کے اختتام کے بعد نہ صرف اسے زندہ رکھا بلکہ اسے خانقاہوں سے نکال کر عوامی پذیرائی بخشی۔
 
Top