ننھے میاں کے کارنامے اورIn the line of fire

ننھے میاں کے کارنامے
وسعت اللہ خان
تو بچو پھر یہ ہوا کہ میں مچان پر چڑھ کر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا شیر کا۔ ویسے تو میں اس وقت تک پندرہ لگڑ بگے، سات بھالو اور کئی خوفناک پرندے شکار کرچکا تھا اور سانپ تو چاہے کتنا ہی بڑا ہو اس کی گردن پکڑ کر مروڑ دینا میرے بائیں ہاتھ کا کھیل رہا ہے۔
blo_wusat_hunter_150.jpg

مگر یہ والا تو بہت ہی ہیبتناک شیر تھا۔ اس نے گاؤں والوں کی نیندیں حرام کر رکھی تھیں۔ کئی بچوں کو وہ اٹھا کر لےگیا تھا اور اس نے ان کو ہڈیوں سمیت کچر کچر چبا ڈالا تھا۔
مگر بچو تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ میں اپنی ہٹ کا کتنا پکا ہوں۔ بس ایک دفعہ جو ٹھان لوں کر کے چھوڑتا ہوں۔ تو اس دفعہ بھی میں نے یہی سوچا کہ اس طرح بیٹھے بیٹھے تو کام نہیں چلے گا۔ مجھے ہی گاؤں والوں کے لئے کچھ کرنا پڑے گا۔گاؤں والوں نے مجھے روکا بھی کہ تو اکیلا کیا کر لے گا ایک آدم خور شیر کے سامنے۔ مگر میں نے کسی کی نہیں سنی اور قسم کھائی کہ اب یا تو یہ خوفناک شیر رہے گا یا پھر میں۔
اچھا تو انکل پھر کیا ہوا۔ جلدی سے بتائیں ناں!
بس بچو ہونا کیا تھا۔ میں مچان پر بندوق تانے اس خوفناک شیر کا انتظار کرتا رہا، کرتا رہا، کرتا رہا، کرتا رہا، کرتا رہا، کرتا رہا۔۔۔۔
انکل آگے بھی تو بتائیں ناں ! پھر کیا ہوا۔
مجھے اونگھ سی آنے لگی کہ اچانک میرے کانوں میں خشک پتوں کے چرچرانے کی آواز آئی۔ میں نے پٹ سے آنکھیں کھول دیں اور دیکھا کہ وہی خوفناک شیر میرے سامنے کھڑا ہے۔ میں نے جناب اس کے سر کا نشانہ لیا اور فائر کردیا۔ دھائیں۔ پھر دوسرا فائر کیا۔ دھائیں۔ پھر تیسرا فائر۔ دھائیں۔ پھر چوتھا۔۔۔۔
انکل پلیز آگے بھی تو بتائیں۔ تو پھر کیا شیر مرگیا؟
نہیں بچو! میں نے دیکھا کہ ابا بستر کے کنارے کھڑے مجھے گھور رہے ہیں۔ میں گھبرا کر اٹھ بیٹھا۔ شیر کہاں ہے۔ شیر کہاں ہے۔ ابا کہنے لگے شیر کے بچے سورج سوا نیزے پر آگیا ہے تو کب جاگے گا۔
مجھے اب تک دکھ ہے کہ میرے ابا کی وجہ سے وہ شیر میرے ہاتھ سے نکل گیا۔ چلو اگلی دفعہ سہی۔ میں چھوڑوں گا نہیں سالے کو ۔۔۔۔
میں دو دن سے In the line of fire پڑھ رھا ہوں۔ آدھی سے زیادہ ختم کرلی ہے اور جانے کیوں اس دوران مجھے شیر والی کہانی کئی مرتبہ یاد آ چکی ہے۔
کسی ستم ظریف نے گزشتہ روز مجھے یہ ایس ایم ایس بھی بھیج دیا ہے کہ اب اس کتاب کا ایک ایڈیشن بچوں کے لئے ’ننھے میاں کے کارنامے‘ کے نام سے آسان زبان میں شائع کرنے پر غور ہو رہا ہے۔
 
Top