ن م راشد نظم - ہونٹوں کا لمس -ن م راشد

ہونٹوں کا لمس

تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس
جس سے میرا جسم طوفانوں کا جولاں گاہ ہے
جس سے میری زندگی ، میرا عمل گمراہ ہے
میری ذات اور میرے شعر افسانہ ہیں!

تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس
اور پھر "لمسِ طویل"
جس سے ایسی زندگی کے دن مجھے آتے ہیں یاد
میں نے جو اب تک بسر کی ہی نہیں
اور اک ایسا مقام
آشنا جس کے نظاروں سے نہیں میری نگاہ!

تیرے اک لمسِ جنوں انگیز سے
کیسے کھل جاتی ہے کرنوں اک شاہراہ
کیسے ہو جاتی ہے، ظلمت تیزگام،
کیسے جی اٹھتے ہیں آنے والے ایامِ جمیل!

تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس
جس کے آگے ہیچ جرعاتِ شراب
یہ سنہری پھل، یہ سیمیں پھول مانندِ سراب
سوزِ شمع و گردشِ پروانہ گویا داستاں
نغمہء سیارگاں، بے رنگ و آب
قطرہء بے مایہ طغیانِ شباب!
تیرے ان ہونٹوں کے اک لمسِ جنوں انگیز سے
چھا گیا ہے چار سو
چاندنی راتوں کا نورِ بیکراں
کیف و مستی کا وفورِ جاوداں
چاندنی ہے اور میں اک"تاک" کے سائے تلے
استادہ ہوں
جان دینے کے لیے آمادہ ہوں

میری ہستی ہے نحیف و بے ثبات
"تاک" کی ہر شاخ ہے آفاق گیر!
حملہء مرگ و خزاں سے بے نیاز
سامنے جس کے مری دنیا ہے ، دنیائے بے مجاز
میرے جسم و روھ جس کی وسعتوں کے سامنے
رفتہ رفتہ مائلِ حل و گداز!

ہاں مگر اتنا تو ہے
میری دنیا کو مٹا کر ہو چلی ہیں آشکار
اور دنیائیں مقام و وقت کی سرحد کے پار
جن کی تو ملکہ ہے میں ہوں شہریار!
تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس،
جس سے میری سلطنت تابندہ ہے
انتہائے وقت تک پائندہ ہے!

ن م راشد
 
Top