نظم: مگر پھر چوک ہو جاتی ہے مجھ سے (مہدی نقوی حجازؔ)

مگر پھر چوک ہو جاتی ہے مجھ سے!

میں اس کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہوں
پھر اس کا ہاتھ ہونٹوں سے لگاتا ہوں
اسے نغمے سناتا ہوں
میں اس کو خوب رو رو کر مناتا ہوں

مگر پھر چوک ہو جاتی ہے مجھ سے!

کہ مغلوب الغضب اک آدمی ہوں میں
اور احساسات سے بھی اجنبی ہوں میں
سراپا خود سری ہوں میں
اور اپنے حال سے آگاہ بھی ہوں میں

مگر پھر چوک ہو جاتی ہے مجھ سے!

میں اکثر اپنا غصہ چھوڑ دیتا ہوں
کہ اس کے ولولے سب چھین لیتا ہوں
میں اس کو ڈانٹ دیتا ہوں
اگرچہ اس سے معافی مانگ لیتا ہوں

مگر پھر چوک ہو جاتی ہے مجھ سے!

مہدی نقوی حجازؔ
 
Top