نظم آنسو کی فریاد

میری آنکھ سے نکلا آنسو رو رو کے چلاتا ہے
باہر کیوں لے آئے مجھ کو؟

دوست میرا ہے سوز دل جو درد نگر میں رہتا ہے
اس کے پاس مجھے جانا ہے
وہ آہوں کی بستی میں جب آگ لگاتا غم کی ہے۔
تو چیخ کراہوں کی سن کر میرا دل تھراتا ہے

مجھکو باہر کیوں لے آئے؟
واپس لے چل اس بستی میں جہاں پہ بھائی چارہ ہے

دھڑکن میرا پرانا ساتھی اب تک جان وہ دیتا ہے
سانسوں سے میرا رشتہ مربوط ہے اتنا سن شمسی

ضبط کرے وہ آہ تو واپس آنکھ کے پاس وہ روکتا ہے

سانس کو پھانسی کیوں دیتے ہو؟؟؟؟

ہوک سے چیخ نکلتی ہے، تو سوز دل سے دامن میرا چھوٹتا ہے
آنکھ کے رستے سے باہر آ جاتا ہوں
باہر میرے ساتھ ہزاروں موتی رخصت ہوتے ہیں

میری آنکھ سے نکلا آنسو رو رو کے چلاتا ہے
باہر کیوں لے آئے مجھکو ؟؟؟؟

ایسا نہ ہو دل کی بنجر دھرتی میں
جب ہم نہ ہوں گے ہو کے بھر بھر مر جاو گے

قیس کہانی ختم ہوئی تو کوئے یار سے لوٹ آیا ہے
در در آنسو چھوڑ آیا ہے

ہر اک بوند سے چیخوں کی آواز سنائی دیتی ہے
فریاد سنائی دیتی ہے

میری آنکھ سے نکلا آنسو رو رو کے چلاتا ہے
باہر کیوں لے آئے مجھکو ؟
باہر کیوں لے آئے مجھکو ؟
باہر کیوں لے آئے مجھکو؟
کلام قیس زمان شمسی
 
عبدالرحمٰن بھائی! اصلاح اپنے کلام پر طلب کی جاتی ہے نہ کہ دوسروں کے کلام پر۔

کیا قیس زمان شمسی آپ ہی کا نام ہے یا آپ نے غلطی سے قیس زمان شمسی صاحب کا کلام پسندیدہ کلام کے بجائے اصلاحِ سخن میں پوسٹ کردیا ہے۔ اگر غلطی سے ادھر پوسٹ کیا ہے تو بتلائیے تاکہ ہم اسے پسندیدہ کلام میں منتقل کردیں؟
 
Top