میں جب وجود کے حیرت کدے سے مل رہا تھا ۔۔۔مجھے لگا میں کسی معجزے سے مل رہا تھا..!

میں جب وجود کے حیرت کدے سے مل رہا تھا
مجھے لگا میں کسی معجزے سے مل رہا تھا..!

میں جاگتا تھا ، کہ جب لوگ سو چکے تھے تمام..!
چراغ مجھ سے ،مرے تجربے سے مل رہا تھا..!!

ہوس سے ہوتا ہوا آ گیا میں عشق کی سمت
یہ سلسلہ بھی اسی راستے سے مل رہا تھا .!!

خدا سے پہلی مُلاقات ہو رہی تھی مری..!
میں اپنے آپ کو جب سامنے سے مل رہا تھا..!!

عجیب لے تھی،جو تاثیر دے رہی تھی مجھے
عجیب لمس تھا،ہر زاویے سے مل رہا تھا ..!

میں اُس کے سینہ ء شفّاف کی ہری لو سے
دہک رہا تھا.. ! سو پورے مزے سے مل رہا تھا.. !

ثواب و طاعت و تقویٰ،فضیلت و القاب
پڑے ہوئے تھے کہیں،میں نشے سے مل رہا تھا !

ترے جمال کا بجھنا تو لازمی تھا ،کہ تُو
بغیر عشق کئے آئینے سے مل رہا تھا..!!

زمین بھی مرے آغوش _ سرخ میں تھی علی
فلک بھی مجھ سے،ہرے ذائقے سے مل رہا تھا
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
محترم بابا جی کیا خوب کلام شریک محفل کیا ہے ۔۔۔۔۔۔
زریون کی سی تنک دھنک بکھر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علی زریون صاحب کی صدا لگتی ہے یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں
 
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
محترم بابا جی کیا خوب کلام شریک محفل کیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔
زریون کی سی تنک دھنک بکھر رہی ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
علی زریون صاحب کی صدا لگتی ہے یہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت شکریہ بہت دعائیں
شاہ جی ایسے کلام ٹھک سے دل میں پیوست ہوجاتے ہیں بالکل مچھلی کے کانٹے کی طرح بقول شاعر
تیری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
دل اس کے ساتھ نکلے گا اگر یہ دل سے نکلے گا
دراصل شاعر جو کہہ رہا ہے وہ میرے دل کی آواز ہے شاعر نے خیالات و احساسات کو دُرِ منظوم کردیا ہے یہ خیالات و افکار ایسے ہیں کہ اگر ان کو نثر میں بیان کردیا جائے تو لوگ قتل کردیں ۔
افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے ناگفتہ رہ گئے
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top