قتیل شفائی میں اک ایسی دلہن کو جانتا ہوں

باباجی

محفلین
میں اک ایسی دلہن کو جانتا ہوں
جس کی ڈولی اٹھی نہیں اب تک
جس نے دیکھے نہیں کہار ابھی
جس کو چھیڑا نہیں ہے سکھیوں نے
جس سے ڈرتا ہے پی کا دوار ابھی

میں اک ایسی دلہن کو جانتا ہوں
کوئی بابل نہ جس کی ساس نہ نند
جس کا غیروں کے ساتھ جی بہلے
بن چکی ہے جو ماں یتیموں کی
رخصتی کی رسوم سے پہلے
میں اک ایسی دلہن کو جانتا ہوں
 
Top