میں اس لیے آنگن کا شجر کاٹ رہا تھا ۔۔۔۔ طارق نعیم

loneliness4ever

محفلین

میں اس لیے آنگن کا شجر کاٹ رہا تھا
وہ حبس تھا کمروں میں کہ گھر کاٹ رہا تھا

لوگوں کو یہ خدشہ تھا کہ بنیاد غلط ہے
دیوار کو برسات کا ڈر کاٹ رہا تھا

کانٹوں سے نہیں آبلہ پائی کو شکایت
تلوئو ں کو تو بے فیض سفر کاٹ رہا تھا

ہر شخص مجھے صورتِ اخبار اٹھا کر
صفحات سے مطلب کی خبر کاٹ رہا تھا

کہنے کو تو یوں میری انا قید تھی لیکن
دستار کو اندر سے ہی سرکاٹ رہا تھا

شہکا ر کا ثانی ہی نہ بن جائے کہیں اور
اس خوف سے وہ دست ِ ہنر کاٹ رہا تھا

شاعر: طارق نعیم

 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top