میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد (نوحہ)

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
میرے نیم جاں عابد
میرے ناتواں عابد
ہائے کس طرح دیکھا لٹتے جلتے خیموں کو
سوگوار ماؤں کو
بدنصیب پھپھیوں کو
شمر کی جفاؤں کو
سہمے سہمے بچوں کو
ایک تم تھے اور لاکھوں غم کی بجلیاں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد
صبح و شام دروں کی
بارشیں ہوئی تم پر
سر چڑھے تھے نیزوں پر
صورت مہ انور
بے کجاوہ اونٹوں پر
بیبیاں تھیں بے چادر
تم نے سائبانی کی بن کے سارباں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد
ہائے تم مدینے میں
کس طرح گئے ہو گے
دوستوں ، عزیزوں سے سے
کس طرح ملے ہو گے
کیا گزر گئی دل پر
کچھ نہ کہہ سکے ہو گے
زخم بن گئے ہوں گے بولتی زباں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد
تم نے آندھیاں دیکھیں
تم نے زلزلے دیکھے
ہائے نوک نیزہ پر سر حسین کا دیکھا
تم نے بیڑیاں پہنیں
طوق آہنی پہنے
خوں چھڑکتی جاتی تھیں زخمی پنڈلیاں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد
مصطفی کے روزے پر
فاطمہ کی تربت پر
داستاں کہی ہو گی
تھام کے دل مضطر
نذر تم نے کی ہو گی
بہتے اشکوں کی چادر
پیش کر دئیے ہوں گے دروں کے نشاں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد
ایک تم تھے اور لاکھوں غم کی بجلیاں عابد
 

سید زبیر

محفلین
بہت اعلیٰ
تم نے آندھیاں دیکھیں
تم نے زلزلے دیکھے
ہائے نوک نیزہ پر سر حسین کا دیکھا
تم نے بیڑیاں پہنیں
طوق آہنی پہنے
خوں چھڑکتی جاتی تھیں زخمی پنڈلیاں عابد
میرے نیم جاں عابد، میرے ناتواں عابد

جزاک اللہ
 
Top