ساحر میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے

آپ بیوجہ پریشاں سی کیوں ہیں مادام
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے
میرے احباب نےتہذیب نہ سیکھی ہو گی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے

نورِ سرمایہ سے ہے رُوئے تمدن کی جِلا
ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے
بھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی

لوگ کہتے ہیں تو لوگوں کا تعجب کیسا
سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی
لوگ کہتے ہیں مگر آپ ابھی تک چپ ہیں
آپ بھی کہیئے غریبوں میں شرافت کیسی

نیک مادام بہت جلد وہ دور آئے گا

جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہونگے
اپنی ذلت کی قسم آپ کی عظمت کی قسم
ہم کو تعظیم کے معیار پرکھنے ہونگے

ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاٴ بخشی ہے
ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے

لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہو گی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے
 
Top