مُحسن احسان "پیکرانِ باغ وصحرا بے رِدا کیسے ہُوئے"

طارق شاہ

محفلین
غزل
مُحسن احسان
پیکرانِ باغ وصحرا بے رِدا کیسے ہُوئے
اس برس چپ، خوشنوایانِ صبا کیسے ہُوئے
بستیوں کی بستیاں سیلابِ غم کی زد میں ہیں
حیلہ جُویانِ خِرَد بے دست وپا کیسے ہُوئے
عمْر بھر کی دُوریاں ہیں قُربتوں کے موڑ پر
دل جو دھڑکے تھے کبھی، اب بے صدا کیسے ہوئے
کچھ تو کہہ موجِ صبا، میرے رفِیقانِ بہار
خُشک پتّوں کی طرح مُجھ سے جُدا کیسے ہوئے
میں تو مُحسن، راستوں کی دُھول ہی پھانکا کروں
پر جو راہوں کے تھے پتّھر، وہ خُدا کیسے ہوئے
مُحسن احسان
 
Top