حزیں صدیقی موت آئی تو یوں جوشِ مسرت میں اڑا ہوں۔۔۔ حزیں صدیقی

مہ جبین

محفلین
موت آئی تو یوں جوشِ مسرت میں اڑا ہوں
جیسے میں کسی قید سے آزاد ہوا ہوں

یہ جھوٹے نگینے ہیں مری نیند کی قیمت
بس دیدہء بیدار بہت جاگ چکا ہوں

پامال نہ کر راہ کی تحریر سمجھ کر
پہچان مجھے تیرا ہی نقشِ کفِ پا ہوں

کچھ ربط نہیں جلوہ گہِ شمس و قمر سے
سائے کی طرح گوشہء ویراں میں پڑا ہوں

ٹھہراؤ پہ آیا ہے مرے درد کا دریا
جب ابر کی مانند برس کر میں کھلا ہوں

حزیں صدیقی

انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر

والسلام
 
Top