منڈیروں پر دیے سے جل اٹھے ہیں۔اسلم کولسری

منڈیروں پر دیے سے جل اٹھے ہیں
اندھیروں میں، چلو ہم ڈوبتے ہیں

برابر ہے گھٹا برسے نہ برسے
کہ صحرا کی طرح ترسے ہوئے ہیں

بہت مشکل ہے کچھ کہنا یقیں سے
چمکتے ہیں کہ تارے کانپتے ہیں


جسے پتھر سمجھتا ہے زمانہ
ترے سودائیوں کو آئنے ہیں

مناسب ہے کہانی ختم کیجیے
اگرچہ قافیے ہی قافیے ہیں

ہمیں اسلم نہ کچھ بھی راس آیا
ہمیشہ ٹھنڈے پانی سے جلے ہیں
 
Top