ملک بھر میں دہشت گردی کے احکامات شمالی وزیرستان سے دیئے جاتے ہیں

ملک بھر میں دہشت گردی کے احکامات شمالی وزیرستان سے دیئے جاتے ہیں

کراچی(خصوصی رپورٹ :سید عارفین) شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوچکا ہے ۔ فوجی کارروائی شروع کرنے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ازبک سمیت دیگر غیر ملکی دہشت گردوں کی اس علاقے میں قائم محفوظ پناہ گاہیں ہیں ۔نہ صرف یہ بلکہ ملک بھر میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے لئے احکامات بھی یہیں سے دیے جاتے تھے۔ہفتے کی رات میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر بمباری کی گئی جس میں غیر ملکیوں سمیت 140 دہشت گرد مارے گئے جس میں کراچی ائرپورٹ حملے کامبینہ ماسٹر مائنڈابو عبدالرحمان المانی بھی شامل تھا۔ اس سے قبل پاکستانی قوم کراچی میں 8 جون کو ائرپورٹ کے پرانے ٹرمینل پر ہونے والے حملے کی براہ راست کوریج اپنی انگلیاں دانتوں میں دیئے دیکھ رہی تھی۔ دہشت گردوں کا حملہ ایک دفعہ پھر اس قوم کا مذاق اڑا رہا تھا۔ اس حملے میں ائرپورٹ سیکیورٹی فورس کے 11 اہلکاروں سمیت 28 افراد شہید جبکہ 50 سے زائد زخمی بھی ہوئے ۔اس تمام کارروائی کے دوران 10 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ۔ تین نے اپنے آپ کو بارود سے بھری بیلٹ سے اڑایا جبکہ سات دہشت گرد سیکورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔ دہشت گردوں کے خلاف زمینی کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے دستے کے ایک اعلی اہلکار نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن چار گھنٹے سے زائد جا ری رہاجو اتوا ر کی رات 11 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوکر 3 بجکر 30 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔جن حکام نے دہشت گردوں کے لاشوں کا معائنہ کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور غیر ملکی تھے اور قوی امکان ہے کہ یہ چیچن یا ازبک ہوں۔10 جون کو اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے پروپیگنڈہ ونگ جنداللہ اسٹوڈیو نے اس واقعے کی نہ صرف ذمہ داری قبول کی بلکہ مارے گئے 10 حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کیں۔ سی آئی ڈی سندھ کے انسداد دہشت گردی ونگ کے سربراہ راجا عمر خطاب کے مطابق جاری کردہ تصاویر، مارے گئے دہشت گردوں سے مماثلت رکھتی ہیں۔جنداللہ کا بیان اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے موجودہ امیر عثمان غازی کی جانب سے جاری کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ پاکستان کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے 21 مئی کو وزیرستان میں کئے جانے والے حملہ کا ردعمل تھا ۔افواج پاکستان کے ترجمان آئی ایس پی آر کے 21 مئی کے پریس ریلیز کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر شمالی وزیرستان میں فضائی کارروائی کی گئی جس میں غیر ملکیوں سمیت 60 خطرناک دہشت گرد مارے گئے۔کراچی میں کیا جانے والا حملہ ازبک دہشت گردوں کی جانب کی جانے والی پہلی کارروائی نہیں تھی ۔ اس سے قبل بھی ملک کے مختلف علاقوں میں کئے گئے دہشت گرد حملوں میں ازبک جنگجو کارروائی کرچکے ہیں۔22 مئی2011 کو کراچی میں چار دہشت گرد پی این ایس مہران پرحملہ آور ہوئے۔چاروں دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے یا انہوں نے اپنے آپ کو خود کش جیکٹ سے اڑا لیا۔ایک سال سے زائد عرصہ گذرنے کے بعدجنداللہ اسٹوڈیو کی جانب سے ویڈیو ریلیز کی گئی جس میں چاروں حملہ آوروں کو بیان دیتے ہوئے دکھایا گیا۔ 15 اپریل 2012 کو 100 سے زائد جنگجوئوں نے بنوں کی جیل پر حملہ کردیا ۔ اس حملے میں 384 قیدی بھاگنے میں کامیاب رہے جس میں عدنان رشید بھی شامل تھا۔

http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=209029
 
Top