ایاز صدیقی ملا ہے جب سے پروانہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی گدائی کا

مہ جبین

محفلین
ملا ہے جب سے پروانہ محمد ( صلی اللہ ولیہ وسلم ) کی گدائی کا
دو عالَم اک علاقہ ہے مری کشور کشائی کا
خدا کی بندگی کرتا ہوں میں اُن کے وسیلے سے
درِ سرکار آئینہ ہے عرشِ کبریائی کا
مری جانب سے اے موجِ صبا آقا سے کہہ دینا
"کہ حسرت سنج ہوں عرضِ ستم ہائے جدائی کا "
مرے عجزِ سخن پر اُنکی رحمت ناز کرتی ہے
کہ حرفِ جاں حوالہ بن گیا مدحت سرائی کا
ہزاروں سال پہلے آپ عرشِ نور تک پہنچے
ہمیں تو اب خیا ل آیا ہے تسخیرِ خلائی کا
محبت کار فرما فرش سے عرشِ علیٰ تک ہے
حبیبِ کبریا، محبوب ہے ساری خدائی کا
مری کیا خامہ فرسائی، ایاز اُنکی عنایت ہے
کہ اک عاجز کو حاصل ہے شرف مدحت سرائی کا
ایاز صدیقی
 
مری جانب سے اے موجِ صبا آقا سے کہہ دینا
کہ حسرت سنج ہوں عرضِ ستم ہائے جدائی کا
سبحان الله کیسا عمدہ انتخاب ہے ۔
 
Top