مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں

ظفری

لائبریرین
مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں
شاید میں پاگل ہو گیا ہوں

سوئے ہوئے بیج جاگ جائیں
کھیتوں میں اشک بو رہا ہوں

دہلیز کے پاس سے کسی کے
پھینکے ہوئے خواب چُن رہا ہو

بستر میں رات سو رہی ہے
میں تیرے حضور جاگتا ہو

ٹوٹی ہوئ رقم کی طرح سے
بیکار میں خرچ ہو رہا ہوں

بہروپ بدل لیا تھا تو نے
میں بھی تو تماشہ بن گیا ہوں​
 
Top