مسلمانانِ الجزائر (فلسطین) - محمود سرحدی

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محمود سرحدی کا تعلق پشاور سے تھا۔ انہوں نے "مسلمانانِ الجزائر" نامی نظم فرانسیسیوں کے الجزائر پر توڑنے جانے والے مظالم اور مسلمانوں کی مجموعی بے حسی پر کہی تھی۔ اور آج وہی نظم فلسطینیوں پر کیے جانے مظالم پر حرف بحرف صادق آتی ہے۔
تاریخ کا صفحہ جہاں جہاں سے پلٹیے مسلمانوں پر بے پناہ ظلم دکھائی دیں گے لیکن دنیا کے نابینے عقلمندوں کو مسلمان ہی دہشتگرد دکھائی دیتا ہے۔

مسلمانانِ الجزائر

الجزائر کے مسلمانو خبر بھی ہے تمہیں
(اے فلسطیں کے مسلمانو خبر بھی ہے تمہیں)
شمع آزادی کے پروانو خبر بھی ہے تمہیں
چین آتا ہے کسی طور نہ آرام ہمیں
فکر رہتی ہے تمہاری سحر و شام ہمیں
سوچتے ہیں کہ تمہارے لیے کیا کام کریں
یہ تو ہم سے نہیں ممکن کہ وہاں جا کے مریں
مالی امداد میں سچ ہے بڑے مشہور ہیں ہم
لیکن اب ٹیکس ہی اتنے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
تھا دعاؤں پہ ہمیں آسرا، وہ بھی نہ رہا
کیونکہ ان کا بھی اثر ہوتا ہے اکثر الٹا
احتجاجوں کے لیے کہیے تو انکار نہیں
ورنہ ہم لوگ کسی حال میں تیار نہیں
ہم سے تو بس یہی ممکن ہے کہ تقریریں کریں
یا فرانسیسیوں کے ظلم کی تفسیریں کریں
(اور صہیونیوں کے ظلم کی تفسیریں کریں)
اور تم لڑتے رہو، لڑتے رہو، لڑتے رہو"
 
آخری تدوین:
Top