مسلح ہوکر نکلو

حضرت مولانا ابرارالحق رحمہ اللہ بیان فرمایا کرتے تھے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ وضو مومن کا ہتھیار ہے، اس لیے مسلح ہو کر نکلو، اس سے بد نگاہی اور دوسری چیزوں سے حفاظت ہوگی۔ شیطان جب تم کو دیکھے گا تو اسے تمہارے پاس آنے کی جرات نہیں ہوسکتی۔ وہ تو دور ہی سے بھاگ کھڑا ہوگا۔ فرمایا اس لیے ہم لوگوں کو مسلح نکلنا چا ہے، اس کے فائدے انشاءاللہ آپ خودمحسوس کریں گے۔
(باتیں ان کی یاد میں گی:۹۰)
 

سیما علی

لائبریرین
شیخ سیدی حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مجلس میں متوسلین کی تربیت اور اصلاح کے لئےگفتگو فرماتے تو بزرگان دین کے بعض نصیحت آموز ارشادات کو بھی بیان فرماتے۔ اس حوالے سے دو شعر اکثر آپ کی زبان مبارک سے سننے میں آئے جن کے بارے میں آپ کا ارشاد گرامی تھا کہ ان شعروں میں بیان کی گئی آٹھ باتیں تصوف کا خلاصہ ہیں۔

آج سے پینتیس چالیس سال پہلے بیربل شریف میں روحانیت کے یہ بدرِ منیر جب اپنی خنک روشنی سے دلوں کو منور فرما رہے تھے، تو میں غفلت کی چادر تانے علم ظاہر کی لذت میں منہمک تھا۔ مجھے ان اشعار میں بیان کردہ روحانی حقائق کی نہ کچھ خبر تھی اور نہ کوئی خاص دلچسپی۔ وقت گزرتا رہا اور یہ اشعار طاقِ نسیاں کی نذر ہوگئے۔ کچھ عرصہ پہلے حضرت خواجہ کے ملفوظات پر مبنی ایک مضمون میں ان اشعار کا ذکر آیا تو ان باتوں پر غور و تدبر اور کتب صوفیا کا مطالعہ شروع کیا، تو یہ حقیقت مزید واضح ہوگئی کہ یہ آٹھ باتیں نہ صرف تصوف کا خلاصہ اور روح ہیں بلکہ یہ معارف، راہ حق کے مسافر کے لئے دلیلِ راہ اور سالک کے لئے دستورِ حیات ہیں۔ شاعر نے بڑی خوبصورتی سے تعلیمات نبوی کو ان دو شعروں میں سمو دیا ہے۔ چنانچہ یہ خیال پیدا ہوا کہ کیوں نہ قارئین مجلہ کو بھی اس روحانی ضیافت میں شامل کرلیا جائے تاکہ وہ اس چراغ راہ سے اپنی منزل کا سراغ پالیں۔ اشعار یہ ہیں:​

با وضو رہ، بول تھوڑا، کر ذکر
ربط دل رکھ پیر سے، کھو دے خطر
رہ جدا لوگوں سے، تھوڑا کھا طعام
اعتراضی چھوڑ، آٹھوں ہیں تمام

ان اشعار میں اللہ تعالیٰ کی محبت کا دم بھرنے اور اس کی راہ پر چلنے والوں کے آداب میں سے پہلا ادب با وضو رہنا بتایا گیا ہے۔ چنانچہ صوفیاء کرام کے ہاں ہمیشہ با وضو رہنے کا اہتمام رہتا ہے۔ ان نفوسِ قدسیہ کے ہمیشہ با وضو رہنے میں کیا فکر کارفرما ہے، حضرت ابو نصر سراج طوسی اس پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں:​

’’صوفیا کے آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ وہ خواہ سفر میں ہوں خواہ مقیم ہوں، ہر وقت با وضو رہتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ معلوم نہیں کہ کب موت آجائے کیونکہ فرمان الٰہی ہے:

اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَهم لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ.
(يونس، 10:49)
’’جب ان کی (مقررہ) میعاد آ پہنچتی ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں‘‘۔
 
Top