مری تہذیب میرے خواب رخصت ہو رہے ہیں ۔۔۔ طارق نعیم

loneliness4ever

محفلین


مری تہذیب میرے خواب رخصت ہو رہے ہیں
محبت کے سبھی آداب رخصت ہو رہے ہیں

حساب ِ قبر بھی ہو جائے گا کچھ دیر ٹھہرو
ابھی دیکھو مرے احباب رخصت ہو رہے ہیں

جنہیں ساحل پہ پیماں باندھنے تھے زندگی کے
وہی مجھ سے سر ِگرداب رخصت ہو رہے ہیں

جہانوں کے زمانوں کے امیں ہوتے ہوئے بھی
زمانے دیکھ ہم ہم بے آب رخصت ہو رہے ہیں

ترے خورشید کی آمد کے ہیں آثار شاید
کہ میرے انجم و مہتاب رخصت ہو رہے ہیں

بہت ہی لو لگا بیٹھے تھے جو دنیا سے اب وہ
مثال ِ ماہی ِ بے آب رخصت ہو رہے ہیں

سمندر سوچتا ہوں پھر تمہارا کیا بنے گا
مرے چشمے مرے نیلاب رخصت ہو رہے ہیں

طارق نعیم
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top