مرنے کی کوئی راہ نہ جینے کا سبب ہے

راجہ صاحب

محفلین
مرنے کی کوئی راہ نہ جینے کا سبب ہے
جینا بھی یہاں قہر ہے مرنا بھی غضب ہے

کیا تجھ سے کہوں پیر مغاں سوئے ادب ہے
کیوں سی لئے لب ہم نے یہ قصبہ بھی عجب ہے

آ جاؤ یہ کوچہ بھی رہ گیسو و لب ہے
زنجیر بھی خنجر پہ لہو بھی یہاں سب ہے

سنتے ہوئے جگ بیت گیا قصہ جمہور
اب اس کو حقیقت بھی بنا ڈالئے تب ہے

یہ آج فضا میں جو گھٹن ہے، جو امس ہے
کہتے ہیں یہ طوفا کے لئے حسن طلب ہے

پہچان ہی لے گا یہ لہو دامن قاتل
یاں حشر کا ہنگام بتا دو کوئی کب ہے​
 
Top