ربیع م

محفلین
حالی کی زبانی

ہوا اندلس ان سے گلزار یکسر

جہاں ان کے آثار باقی ہیں اکثر

جو چاہے کوئی دیکھ لے آج جاکر

یہ ہے بیت حمرا کی گویا زباں پر

کہ تھے آلِ عدنان سے میرے بانی

عرب کی ہوں میں اس زمیں پر نشانی

ہویدا ہے غرناطہ سے شوکت ان کی

عیاں ہے بلنسیہ سے قدرت ان کی

بطلیوس کو یا دہے عظمت ان کی

ٹپکتی ہے قادس میں سر حسرت ان کی

نصیب ان کا اشبیلیہ میں ہے سوتا

شب و روز ہے قرطبہ ان کو روتا

کوئی قرطبہ کے کھنڈر جاکے دیکھے

مساجد کے محراب و در جاکے دیکھے

حجازی امیروں کے گھر جاکے دیکھے

خلافت کو زیر و زبر جاکے دیکھے

جلال ان کا کھنڈروں میں ہے یوں چمکتا

کہ ہو خاک میں جیسے کندن دمکتا

مسدس حالی
 
Top