فارسی شاعری مدہ یارب دلِ بیمار کس را واقف لاہوری

مدہ یارب دلِ بیمار کس را
مکُن از زندگی بیمار کس را
یارب نہ دے کسی کو (ایسا )بیمار دل اور، کسی کوزندگی سے بیزار نہ کر

خدایا ہر چہ خواہی کُن و لیکن
باین کافر دلان مسپارکس را
اے خدا !! جو تو چاہے وہ کر۔۔مگر ،،،کسی کو ان کافر دلوں کے سپرد (دستِ نگر) نہ کر

ہمین باشد دعائ ما فقیراں
کہ باخُوبان نیفتد کار کس را
ہم فقیروں کی یہی دعا ہے ...ان حسینوں سے کسی کو کبھی کام نہ پڑے

*ندارم تاب در درشک واقف
نخواہم از غمش بیمار کس را
واقف کو غموں سے تاب نہیں ،،میں نہیں چاہتا کہ اس کے غم میں کوئ بیمار ہو

واقف لاہوری​
 
Top