محبت

برائے اصلاح

  • جوابات

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    2

ودود

محفلین
چشم صنما ہے کہ مقتل بےمروت
وقت محشر بھی خدا یاد نہ رہتا

زلف ایسی کہ خزاں میں صبا آجائے
اس کے لہرانے پہ بے قابو رہتا

شرم سے گال پہ شبنم موتی بنا جائے
جب سے دیکھا اسے پگلا بے کل رہتا

رنگ دھنکا سے دھلا ہے جوبن
شوخ ادا سے بے دھڑک رہتا

عشق آنچل میں اڑا - بدن
مچلے بن مدھم و بے سر رہتا

عشق جاناں میں پگھلتا ہے ودود
مہکا من یونہی بے مہکا رہتا
 
Top