محبت بھی سیاست ہو گئی ہے

میاں وقاص

محفلین
محبت بھی سیاست ہو گئی ہے
نہیں صاحب! عبادت ہو گئی ہے

دوا سے درد زائد ہو گیا ہے
مسیحائی اذیت ہو گئی ہے

مرے دامان میں جو شے نہیں تھی
وہی تیری ضرورت ہو گئی ہے

دل_ناداں دکھا تو معجزہ بھی
نگاہوں سے کرامت ہو گئی ہے

ذرا لے عقل کے ناخن بھی ملاں!
ترا کہنا شریعت ہو گئی ہے؟

وہ میرے گھر کی جانب آ رہے
قیامت رے قیامت ہو گئی ہے

جو تم نے اب کے آنکھیں موند لی ہیں
میں کیا سمجھوں، اجازت ہو گئی ہے

سنی حرکت میں برکت تھی سبھی سے
یہاں برکت میں حرکت ہو گئی ہے

ازل سے یہ محبت تھی، مگر اب
سلامت تا قیامت ہو گئی ہے

فقط دیوار سے اک بات کی تو
امانت میں خیانت ہو گئی ہے

امر_شہر ! تو اب کیا کرے گا
روایت سے بغاوت ہو گئی ہے

عجب اک واہمہ لاحق ہوا ہے
اسے شاید ندامت ہو گئی ہے

زمیں کو علم بھی شاید نہیں ہے
تڑپنا میری عادت ہو گئی ہے

فلک پر فیصلے ہونے لگے ہیں
زمیں سے کیا عداوت ہو گئی ہے

یہ کیسا فیصلہ صادر ہوا ہے
بتاؤ کیا سماعت ہو گئی ہے

یہ تیری خامشی کا معجزہ ہے
فصاحت تو بلاغت ہو گئی ہے

یہ انہونی نہیں کہ خامشی سے
تری شاہیں وضاحت ہو گئی ہے

حافظ اقبال شاہین
 
Top