مائنس ون نہ مائنس ٹو بلکہ پلس تھری - سیاست میں انقلابی ردوبدل کےآثار

گوہر

محفلین
تحریر: محمد الطاف گوہر
اگر ایک طرف پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی سعودی عرب میں آمد کی خبر ہے تو دوسری طرف اس کے ساتھ یہ خبر بھی ہے کہ پاکستان کے وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک بھی جدہ میں ہیں۔ ان کی موجودگی اور سعودی عرب میں آمد پر ان کے خیرمقدم کے انداز نے ان کی آمد کو زیادہ اہم بنا دیا ہے۔ ہفتہ کی صبح رحمٰن ملک جب جدہ پہنچے تو سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف نے ان کا استقبال کیا۔ پاکستانی وزرا کی آمد کو اس سطح کی اہمیت کم ہی دی جاتی ہے اور شہزادہ نائف کا استقبال کے لیے آنا اس لیے بھی اہم تھا کہ ایک روز قبل ہی ان پر خود کش حملہ کیا گیا تھا۔ اتوار کو رحمٰن ملک نے شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔ علیحدگی میں ہونے والی یہ ملاقات پینتالیس منٹ تک جاری رہی، جو ایک غیر معمولی بات ہے۔
اب جبکہ ایک طرف امریکی میرن کی اسلام آباد موجودگی ، بلیک واٹر کی سرگرمیاں جنکا واویلا مغربی اور پاکستانی میڈیا کر رہا ہے اور امریکی سفارت خانے کی توسیع کا منصوبہ تو دوسری طرف سیاست کا بازارگرم ہے اور گڑھے مردے اکھاڑے جا رہے ہیں۔ کہیں مائنس ون کی بات ہوتی ہے تو کہیں مائنس ٹو تو دیکھنا یہ ہے کہ کونسا نیا ماحول تیار ہو رہا ہے؟
عوامی سیاست کا دور تو کب کا چلا گیا ، عوام کی خاطر لیڈرز کا سڑکوں پر نکلنے کا اب دور نہیں بلکہ بیان بازی اور سیاسی شجروں کی نمائش عام ہے ۔اگر سڑک پر نکلنا ہے تو عوام نے اگر مہنگائی کا بوجھ سہنا ہے تو عوام نے یعنی پسنے کیلئے صرف عوام ہی رہ گئی ہے ۔
سیاست میں کوئی فرشتے نہیں بیٹھے ہوئے وہاں بھی انسان ہیں ۔ اگر ایک کوئی بات کرتا ہے تو دوسرا کوئی اور پھر بات بیانات کی مد میں خود ہی اپنا وجود کھودیتی ہے ۔عوام بچارے ڈبل مائنڈڈ ہونے کے عادی تھے اب ٹرپل مائنڈڈ کیسے ہونگے؟ جہاں سب کچھ پہلے سے کمیٹڈ ہو وہاں سہ رخی سیاست جنم لیتی ہے اور میڈیا سیاسی چراغ میں لو کا کام دیتا ہے ۔ اب اگر سیاسی ترجیحات بیانات تک محدود ہیں تو میڈیا کو اپنی ترجیحات متعین کرنی چاہیں ۔ آج جو بے مقصد کے بحث مباحثے اور پنہاں رازں کو فاش کرنے کا عمل جاری ہے کیا اس تناظر میں کوئی نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کے آثار تو وقوع نہیں پا رہے؟
چند روز قبل ایک افطار پارٹی میں ایک سیاسی جماعت کے عہدہ دار سے گفتگو ہوئی، جناب عرفان چوہدری سے ملکی سیاست کے بدلتے آثار پہ مکالمہ میں ہوا جسکی رو سے تو لگتا ہے کہ اگلے چند روز میں موسم تبدیل ہونے والا ہے ، کچھ تیز ہوا چلنے کا امکان ہے جبکہ کچھ پرانے سیاسی تھم جو کہ اب طاقت ور نہیں رہے انکا بدل ہونے کو ہے ، لہذا مائنس ون نہ ٹو بلکہ پلس تھری کے امکان ہے کیونکہ لکھے پہ لکھا نہیں جا سکتا ۔۔۔
آج مجھے مرحوم پروفیسر بھٹی کا بتایا ہو واقعہ یاد آگیا کہ جب انکے والد انگلینڈ گئے اور انہوں نے فرمائش کی وہ ملکہ برطانیہ سے ملنا چاہتے ہیں تو میزبان کو حیرت بھی ہوئی اور اس نے انکے ملنے کااہتمام کیا مگر ملاقات کے پس منظر کا پوچھا تو بولے " میں صرف ماضی کچھ ایسے دنوں کی یاد تازہ کرنا چاہتا ہوں جو انکے ہندوستان سے واپس جانے کے بعد دوبارہ دیکھنے نصیب نہیں ہوئے " ۔۔۔ یہ بات سن کر میری آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ ایسی بھی کوئی حقیقت تھی؟ آج اگر پروفیسر صاحب زندہ ہوتے تو میں ضرور انکے والد صاحب کی سر گذشت پوچھتا کہ وہ کونسے دنوں کی بات بھلا نہ پائے تھے ۔
 

arifkarim

معطل
آج جو بے مقصد کے بحث مباحثے اور پنہاں رازں کو فاش کرنے کا عمل جاری ہے کیا اس تناظر میں کوئی نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کے آثار تو وقوع نہیں پا رہے؟
اور کیوں کنفیوز کر رہے ہیں؟ نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کا نام ہے: "بلیک واٹر" :grin:!
 
Top